الوقت - یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کے ترجمان نے یمن میں جاری قتل عام پر عالمی برادری کی خاموشی پر سخت تنقید کی ہے۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق یمن کے عوامی تحریک انصاراللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے سال نو پر اپنے تہنیتی پیغام پیغام میں کہا کہ جنگ کو یمن کی سرحدوں کے باہر منتقل ہونا چاہئے اور آج یمن کے باشندوں کی انسانی، قومی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ جارحین کے مقابلے میں مزاحمت کریں۔
محمد عبدالسلام نے کہا کہ یمن کے عوام کو مسلط کردہ جنگ کا سامنا ہے اور وہ مکمل بیداری اور عزم کے ساتھ اپنے وجود کی حفاظت کریں گے۔ انصار اللہ کے ترجمان نے کہا کہ یمن پر حملے کا فیصلہ امریکا نے کیا تھا اور یہ فیصلہ واشنگٹن میں لیا گیا اور یمن کے بحران کے حل کے لئے امریکا کی حالیہ سفارتی کوشش، وقت کی بربادی اور بے فائدہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکا نہ ہوتا تو سعودی عرب میں یمن پر حملے کی جرات ہی نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب ایسے جنگ میں گرفتار ہو گیا جس میں وہ پہلے ہی شکست کھا چکا تھا اور اب وہ خطرناک دلدل میں دھنستا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے 26 مارچ 2015 سے یمن پر وسیع پیمانے پر حملے شروع کئے ہیں جن کا بنیادی مقصد یمن کے مستعفی صدر منصور ہادی کو اقتدار میں پہنچانا تھا لیکن تقریبا دو سال کا وقت گزر جانے کے باوجود سعودی عرب اپنے کسی بھی ہدف میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔
یمن پر سعودی عرب کے حملوں میں 10 ہزار سے زائد افراد ہو گئے ہیں جن میں خواتین اور بچوں سمیت زیادہ تر عام شہری ہیں۔