الوقت - جہاں پوری دنیا سال نو کا جشن منانے میں مصروف ہے وہیں پر یہ سوال بھی پیدا ہو رہا ہے کہ گزشتہ سال سعودی عرب کے لئے کیسا رہا؟ 2016 سعودی عرب کے لئے بہت ہی سخت سال رہا جس میں سعودی عرب علاقائی، محلی اور عالمی سطح پر اپنے کسی بھی ہدف کو حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ 2016 علاقائی، محلی اور عالمی سطح پر سعودی عرب کے لئے کیوں ناکام سال ثابت ہوا ؟
علاقائی اور عالمی سطح پر کون کون سے واقعات رونما ہوئے جن سے سعودی عرب کو 2016 میں شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑ۔
1- امریکا اور سعودی عرب میں کشیدگی، جسٹا قانون کی منظوری :
امریکی کانگریس نے گیارہ ستمبر کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کو سعودی عرب سے تاوان طلب کرنے کا حق دے دیا جس کی وجہ سے سعودی عرب اور امریکا کے تعلقات کشیدہ ہوگئے۔ امریکی کانگریس سے پہلے امریکی ایوان نمائندگان نے جسٹا قانون منطور کیا تھا جس کے تحت گیارہ ستمبر کے حملوں میں مارے جانے والوں کے اہل خانہ سعودی عرب کے خلاف شکایت کرکے اس سے تاوان کا مطالبہ کرسکیں گے۔ جسٹا قانون کی منظوری پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ریاض نے اسے پشت پر خنجر سے تعبیر کیا تھا۔
2- یمن پر حملہ :
یمن پر سعودی عرب کے حملے کی وجہ سے ریاض کی قبیح چہرا دنیا کے سامنے واضح ہو گیا۔ یمن پر حملے سے یہ بھی ثابت ہو گيا کہ سعودی عرب، مغربی اور صیہونی منصوبوں کو آگے بڑھا رہا ہے۔ علاقے میں اس کی عوامی مقبولیت میں کمی ہوگئی، علاقے کی سربراہی اور علاقے کے بحران کو حل کرنے کی اس کی صلاحیتیں ختم ہوگئیں۔ یمن پر حملے سے اس کے ہمسایہ ملک یمن سے اس کی دشمنی میں اضافہ ہو گیا اور دونوں ملک ایک دوسرے کے دشمن ہوگئے۔
3 - بحران شام اور عراق میں ناکامی :
بحران شام کے آغاز سے سعودی عرب نے شام میں سرگرم دہشت گردوں کی مالی اور اسلحہ جاتی امداد کی اس کے باوجود وہ شام میں سیاسی لحاظ سے بری طرح ناکام ہو گیا۔ خاص طور پر وہ ایسے مخالفین کو جمع کرنے میں ناکام رہا ہے حکومت کے مقابلے میں ٹک سکے۔ اسی کی وہ سے وہ شام میں سیاسی اور فوجی لحاظ سے ناکام رہا۔ سعودی عرب اسی طرح عراق میں بھی ناکام رہا کیونکہ اس کا عراق کی تقسیم کا ارادہ تھا جس میں وہ بری طرح ناکام رہا۔
4 - خلیجی ممالک کی سربراہی میں ناکام :
سعودی عرب نے ہمیشہ سے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ خلیجی سیاست کو چلانے والا ہے لیکن گزشتہ سال رونما ہونے والے واقعات نے یہ واضح کر دیا کہ خلیجی ممالک میں کتنی بڑی خلیج پیدا ہوگئی ہے۔ سعودی عرب اور قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب کے تعلقات میں کشیدگي، ذرائع ابلاغ کی سرخیاں بنیں۔
5- علاقائی سطح پر ناکامی :
ہم نے عراق اور شام کے مسئلے میں علاقائی اور عالمی سطح پر سعودی عرب کو ہونے والے نقصانات کی جانب اشارہ کیا، یہاں پر سعودی عرب اور قاہرہ کے تعلقات میں پیدا ہونے والی کشیدگي کی جانب اشارہ کرنا بھی ضروری ہے جو سعودی عرب کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ سعودی عرب کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے مصر جیسا ملک اس کے ہاتھ سے نکل گیا۔ اسی طرح سعودی عرب لبنان کے مسئلے میں بھی بری طرح کامیاب ہوا اور وہاں پر لبنان کی حامی پارٹی برسر اقتدار آ گئی۔
6 - انسانی حقوق کونسل میں جھٹکا :
ایمنیسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن راٹس واچ نے اقوام متحدہ میں سعودی عرب کی انسانی حقوق کی رکنیت ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ یہ مطالبہ سعودی عرب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور یمن پر سعودی عرب کے حملوں میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے کیا گیا تھا۔
7- امریکا اور روس کے بعد برطانیہ کا سہارا :
سعودی عرب نے امریکا کے بدلے برطانیہ کا دامن تھام لیا جبکہ اسے روس کی جانب سے کوئی زیادہ کامیابی نہیں ملی۔
8 - ایران کے خلاف نفرت پھیلانے میں ناکامی :
سعودی عرب علاقے اور دنیا میں ایران کے خلاف نفرت پھیلانے میں بھی ناکام رہا۔ قرقہ واریت سے لے مذہبی اختلافات تک سبھی کا ایران نے بڑی حکمت سے مقابلہ کیا اور سعودی عرب کو ہر میدان میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔