الوقت - شام کی صورتحال اور تبدیلیوں سے پتا چلتا ہے کہ شام کی فوج نے دہشت گردوں کے قبضے میں باقی بچے علاقوں کو آزاد کرانے کا عمل تیز کر دیا ہے اور 2017 میں شام کی مکمل آزادی اور دہشت گردوں پر شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کی فتح کا حتمی اعلان کردیا جائے گا۔
1 - دہشت گردوں کے حوصلے پست : حلب شہر میں دہشت گردوں کی تاريخی شکست نے ان کے حوصلے پست کر دیئے ہیں اور ان کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔
2 - دہشت گردوں کی طاقت میں کمی : میدان جنگ میں کچھ کرنے کی دہشت گردوں کی امیدوں پر پانی پھر گیا ہے اور ان میں شام کی فوج اور اس کے اتحادیوں کے سامنے ٹکنے کی ہمت نہیں ہے۔
3 - دہشت گردوں کے پست حوصلوں کے مقابلے میں شامی فوج اور اس کے اتحادیوں کے حوصلے بلند ہیں اور یہی سبب ہے کہ ان کو جنگ کی شروعات سے ہی اپنے اہداف کے پورے ہونے کا یقین تھا۔
4 - دہشت گردوں کے قبضے میں بہت کم ہی علاقے باقی بچے ہیں اس کے مقابلے میں شامی فوج مسلسل کامیابیاں حاصل کر رہی ہے۔
5 - مسلح دہشت گردوں کے باقی بچے عناصر میں شام کی فوج اور اس کے اتحادیوں سے مقابلہ کرنے کا بہت کم ہی تجربہ ہے کیونکہ حلب آپریشن نے دوران اس نے اپنے اہم کمانڈرز کھو دیئے۔
6 - دہشت گرد عناصر ہتھیاروں اور گولہ بارود نیز مسلح افراد کی تعداد کے لحاظ سے اپنی شکست کا جبران کرنے کی توانائی نہیں رکھتے کیونکہ اردن، لبنان اور ترکی کی سرحدوں کے زیادہ تر حصے بند ہوچکے ہیں۔
7- دہشت گردوں کی حامی حکومتوں کی ناتوانی کے سایے میں حالات شام کی فوج اور اس کے اتحادیوں کے مفاد میں چلے گئے ہیں۔ شام کی جنگ میں روس کی موجودگی نے مغرب کی فوجی مداخلت کے تمام منصوبوں پر پانی پھیر دیا ہے۔
8 - حلب میں مسلح عناصر کی شکست اور ان کے منصوبوں پر پانی پھرنے کی وجہ سے شامی فوج اور اس کے اتحادی مزید طاقتور ہوگئے۔
9- دہشت گردوں کی جانب سے وحشیانہ اقدامات کی وجہ سے ان کی عوامی حمایت ختم ہوگئی اور زیادہ تر افراد حکومت سے مذاکرات کا مطالبہ کرنے لگے کیونکہ عوام نے جنگ کے جاری رہنے کو بے فائدہ قرار دیا ہے۔
10- مغربی حکومتوں کے پاس دہشت گردوں کے قبضے میں باقی بچے علاقوں میں موجود عناصر کی حمایت جاری رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے کیونکہ یہ گروہ داعش، نصرہ فرنٹ اور احرار الشام کے عناصر پر مشتمل ہے جن کو سیکورٹی کونسل اور اقوام متحدہ نے بلیک لسٹ کر رکھا ہے۔