الوقت - برطانیہ کے مشہور تجزیہ نگار رابرٹ فیسک نے تاکید کی ہے کہ شام کے سانحے کے بعد علاقے میں اب کوئی دوسرا انقلاب نہیں آئے گا اور شام کے صدر بشار اسد کی فوج نے نیا شام تشکیل دے دیا اور اس کا مستقبل معین کرے گی۔
برطانوی اخبار اینڈیپنڈینٹ میں مشہور تجزیہ نگار رابرٹ فیسک نے عرب ممالک میں بغاوت کے عمل پر حلب میں شامی فوجی کی کامیابیوں کے اثرات کا جائزہ کرتے ہوئے دعوی کیا کہ شام کے سانحے سے اب کبھی بھی کسی عرب مملک میں کوئی انقلاب رونما نہیں ہوگا۔ انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ روس، ایران اور مذہب تشیع کے ذریعے اب علاقے کا مستقبل معین ہوگا۔
انہوں نے لکھا کہ شام کے صدر بشار اسد کامیابیوں کی منزلیں طے کر رہے ہیں۔ جب شام کی فوج نے مشرقی حلب پر حملہ کیا تو دنیا کے ذرائع ابلاغ نے اس واقعے کو ایک جنگی جرائم قرار دیا اور اب میں اس بات سے تنگ آ چکا ہوں کہ دونوں طرف سے جنگی جرائم کا ارتکاب ہوا ہے۔
برطانوی تجزیہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ مغربی ذرائع ابلاغ نے حلب کی داستان کو اسی گھسے پٹے مرحلے میں داخل کر دیا ہے، کہا کہ حلب کے تکفیریوں کو اعتدال پسند باغی قرار دیا گیا لیکن حملہ آوروں یعنی مزاحمت کاروں کو صرب قاتلوں سے تشبیہ دی۔
انہون نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ شام کی فوج کی مدد کو جانے والے حزب اللہ کے جیالے، میدان جنگ میں سے بہتر ثابت ہوئے، کہا کہ ایرانی فوجی مشیروں نے بھی میدان جنگ میں اپنی طاقت کا عدیم المثال نمونہ پیش کیا لیکن شام کی فوج پانچ سال کے بعد، اب بھی کوشش کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دیر الزور کے مشرقی علاقوں پر قبضہ کرنے والے نصرہ اور داعش کے دہشت گرد، شامی فوج کا اگلا نشانہ ہوسکتے ہیں۔