الوقت - لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کہا کہ دہشت گردوں کے جرائم پر خاموش نہیں رہنا چاہئے اور وہابی افکار جو دہشت گردوں کے پس پردہ کام کر رہی ہے، وہ تمام مسلمانوں پر خود کو مسلط کرنا چاہتی ہے۔
سید حسن نصراللہ نے جمعے کو طلباء سے ملاقات میں کہا کہ جرائم پیشہ افراد سے ان جرائم کا حساب لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ برسوں سے تکفیری حملہ آور شيعہ اور سنی برادری کے پروگرامز میں خود کو دھماکے سے اڑاتے چلے آ رہے ہیں، ضروری ہے کہ داعش کے ہاتھوں ہونے والے قتل کی مذمت کی جائے چاہے مارا جانے والا شخص ہم میں سے ہو یا کسی اور فرقہ کا ہو۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ اس قاتل اور درندہ صفت گروہ کے جرائم کی مذمت کرے جس کا وجود ہی دوسروں کو قتل کرنے پر مبنی ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ بوکو حرام نے درجنوں بچیوں کو بازاروں، مساجد اور گرجا گھروں میں دھماکوں کے لئے استعمال کیا ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ ہمارا اسلام ایک ہے، دہشت گردی اور انتہا پسندی کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی میڈیا اسلام کو داعش سے جوڑ کر اسلام کو بدنام کرنے کی سازش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض مغربی میڈیا داعش کا نام لینے کے لئے دولت اسلامیہ، سخت گیر اسلام اور شدت پسند اسلامی گروہ اور اسلامی دہشت گردی جیسی اصطلاحات کا استعمال کرتے ہیں جس سے اسلام کے خلاف سازش کا پتا چلتا ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ پوری تاریخ میں دین اسلام کو اس قدر مسخ نہیں کیا گیا جتنا گزشتہ چند برسوں کے دوران کیا گیا۔ سید حسن نصر اللہ نے حلب میں شامی فوج کی کامیابی اور حلب کی آزادی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حلب کی جنگ دہشت گردوں کے حامیوں کی ایک بہت بڑی شکست اور دہشت گردی کے مقابلے میں استقامتی محاذ کی شاندار فتح ہے۔