الوقت - فرانس پریس نے رپورٹ دی ہے کہ امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو علاقے کی سب سے بڑی طاقت ایران سے سمجھوتہ کرنا چاہئے۔ کچھ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ عشروں تک ایران کے الگ تھلگ رہنے کے بعد، شاید ایران، نئے سمجھوتوں کے لئے ٹرمپ کی حکومت کے لئے مناسب ملک ہو سکتا ہے۔ گرچہ امریکا پر اعتماد کرنا ایران کے لئے کوئی معمولی بات نہیں ہے۔
ڈیلی میل نے فرانس پریس کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ ایران علاقے میں کامیاب ہے لیکن اسے محدویت کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ رپورٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ ایران مشرق وسطی میں مسلسل کامیابیاں حاصل کر رہا ہے اور اس کے ذریعے اس نے خود کے خلاف الگ تھلگ ہونے کے متعدد پروگرام کا جبران کر لیا ہے۔
یہ اخبار لکھتا ہے کہ بہت سے تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ خوف اس بات ہے کہ ایران پورے علاقے پر تسلط قائم کر لے گا۔ ایران گرچہ شام کی جد جہد میں اپنے کردار کو زیادہ برملا نہيں کرتا لیکن ہمیشہ حلب میں بشار اسد کی کامیابی کی باتیں کرتا ہے اور ان کو مبارکباد پیش کرتا ہے۔
یہ اخبار لکھتا ہے کہ حلب شہر کی آزادی سے ایران کی سیاسی طاقت میں اضافہ ہوا ہے اور امریکا کے نئے صدر کو یہ قبول کرنا چاہئے کہ ایران علاقے کی ایک بااثر طاقت ہے۔ ایران نے بشار اسد کے فوجیوں کی امداد کے لئے شام میں اپنے فوجی بھیجے اور اسی طرح عراق میں بھی اس نے متعدد رضاکار فورس بھیجے ہیں۔
موصل کی کامیابی بھی اپنے آخری مرحلے میں ہے، لبنان میں بھی سیاسی تبدیلیاں پوری طرح حزب اللہ اور ایران کے حق میں رہیں، یمن میں ایران کے اتحادی، سعودی عرب کی جانب سے مسلط کی گئی سخت جنگ کے باوجود اقتدار میں ہیں اور اپنی مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔