الوقت - شام کے صدر بشار اسد نے کہا ہے کہ صوبہ حمص کے تدمر یا پالميرا شہر پر داعش کا حملہ، امریکا کے اشارے پر ہوا ہے اور امریکی فوجی دہشت گردوں کے مقابلے میں کچھ کارروائی نہیں کر رہے ہیں۔
بشاراسد نے بدھ کو روس کے سرکاری ٹی وی چینل -2 سے گفتگو کرتے ہوئے تدمر پر داعش کے حملے میں امریکا کے کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پالميرا یا تدمر پر حملہ جس میں داعش کے متعدد دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں کے ساتھ دسیوں کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا، بے مثال ہے اور وہ بغیر غیر ملکی حمایت کے اس شہر پر حملہ نہیں کر سکتے تھے ۔
بشار اسد نے کہا کہ ان دہشت گردوں نے ملک کے شمالی علاقے رقہ اور مشرقی علاقے دیرالزور سے امریکا کی براہ راست حمایت سے تدمر پر حملہ کیا۔ شام کے صدر نے اسی طرح داعش کی جانب سے شام کے شہر رقہ اور عراق کے موصل شہر کے قبضے میں امریکا کے کردار کے بارے میں کہا کہ امریکا کی فضائیہ موصل اور رقہ میں داعش کے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر سنجیدہ کارروائی نہیں کر رہی ہے اور یہ اس بات کی علامت ہے کہ انہوں نے ہمیشہ سے داعش کی حمایت کی ہے۔
اس سے پہلے شام کے صدر بشار اسد نے بدھ کو رشا ٹوڈے سے بات کرتے ہوئے تدمر شہر پر داعش کے حملے پر مغربی حکام اور میڈیا کی خاموشی کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ شہر شامی فوجیوں کے کنٹرول میں آ جائے گا تو مغربی ملک اس شہر میں موجود تاریخی ورثہ اور عام شہریوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے لیکن اب جبکہ دہشت گرد وہاں موجود ہیں مغرب کی جانب سے کسی بھی قسم کا رد عمل کا مشاہدہ نہیں کیا گیا۔