الوقت - انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہو سکے وہ یمن پر سعودی عرب کی جارحیت کی وجہ سے اسے ہتھیاروں کی فروخت بند کرے۔
خبر رساں ایجنسی تسنیم نے المنار کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ ہیومن رائٹس واچ کی دفتر کی سربراہ سارا مورگن نے جمعرات کو واشنگٹن میں ایک خط میں صدر باراک اوباما کو خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کو ہتھیار فروخت کئے جانے کی وجہ سے امریکا کی شدید تنقید کی ہے۔
مورگن نے اس بیان کے ساتھ کہ سعودی فوجی یمن میں اب بھی عام شہریوں پر اپنے حملوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں، کہا کہ امریکی حکومت سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت روک کر اس جارحیت میں اپنی شمولیت کو کم کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اوباما کے لئے یہ آخری موقع ہے کہ وہ سعودی عرب کے ہاتھوں ہتھیاروں کی فروخت بند کر کے علاقے میں واشنگٹن کی پالیسیوں کو تبدیل کر سکتے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے اسی طرح اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب نے بارہا یمن پر اپنے ہوائی حملوں میں ممنوعہ كلسٹر بموں کا استعمال کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے کچھ دن پہلے سعودی عرب کو 115 ارب ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کی تجویز دی ہے۔
سعودی عرب نے 26 مارچ 2015 سے امریکا کی مکمل حمایت سے یمن پر حملہ شروع کیا ہے جس میں اب تک تقریبا 10 ہزار یمنی جاں بحق اور 20 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔
اسی طرح ان حملوں میں یمن کے 80 فیصد سے زائد بنیادی ڈھانچے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔