الوقت - ایران اور گروہ پانچ جمع ایک کے درمیان ہوئے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا کچھ فریق کی جانب سے بدستور جاری ہے۔ حال ہی میں امریکی ایوان نمائندگان نے ایران کے خلاف عائد پابندیوں میں مزید دس سال کی توسیع کر دی تھی جس پر ایرانی حکام کا شدید رد عمل سامنے آیا۔
رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امریکی کانگریس کو انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی پابندیوں کو دوبارہ نافذ کرنا جن کا وقت ختم ہو چکا ہو، پابندی عائد کرنا اور وعدہ خلافی ہے۔
انہوں نے اتوار کو اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ کے قومی دن کی مناسبت سے بحریہ کے کمانڈروں سے ملاقات کی اور ایران کے خلاف امریکی کانگریس کی جانب سے پابندیوں کے وقت میں توسیع کئے جانے اور اس دعوے کا ذکر کرتے ہوئے کہ یہ پابندی عائد نہیں کی گئی ہے بلکہ پہلے سے عائد پابندیوں کی مدت میں توسیع ہے، فرمایا کہ نئی پابندی عائد کرنا یا کسی پابندی کی میعاد ختم ہونے کے بعد اس کی توسیع ایک ہی چیز ہے اور مدت میں توسیع بھی پابندی عائد کرنا اور فریق مقابل کی کی جانب سے کئے گئے وعدوں کی خلاف ورزی ہے۔
اس سے پہلے ایران کے ممبران پارلیمنٹ نے تہران پر پابندیوں کے قانون میں دس سال کی توسیع پر مبنی امریکی ایوان نمائندگان کے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی ۔
ایرانی ممبران پارلیمنٹ نے گزشتہ منگل کو پارلیمنٹ کے ایک کھلے اجلاس میں ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی مدت میں دس سالہ توسیع کے لئے امریکی ایوان نمائندگان کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جےسی پی او اے کے بارے میں منظور شدہ قانون کے مطابق جوابی کارروائی کرے ۔
ایران کی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے نائب سربراہ کمال دہقانی فیروزآبادی نے امریکا کی طرف سے وعدوں کی خلاف ورزی اور ایوان نمائندگان کی جانب سے تہران کے خلاف پابندیوں کی مدت میں توسیع کی جانب اشارہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ سے فوری طور پر جوابی کاروائی کا مطالبہ کیا تھا ۔
ادھرایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی نے کہا ہے کہ مغرب بالخصوص امریکا کی جانب سے جے سی پی او اے کی ممکنہ خلاف ورزیوں کا ایران دندان شکن جواب دے گا۔
انہوں نے منگل کو تہران میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہ امریکا اور مغرب کی جانب سے مشترکہ ایکشن پلان یا جے سی پی او اے کے کچھ پہلوؤں کی خلاف ورزیوں کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے، تاکید کی کہ ایران نے اب تک اس کی خلاف ورزی نہیں کی ہے ۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخاني نے کہا کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی نے جےسی پی او اے کے سلسلے میں ایران کی جانب سے وعدوں پر عمل اور تکنیکی امور پر جو رپورٹ تیار کی ہے، تنگ نظری کے باوجود اس بات کا علامت ہے کہ ایران نے جےسی پی او اے میں اپنے وعدوں پر عمل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مثبت کارکردگی کے لئے فطری طور پر مثبت جواب کی ضرورت ہوتی ہے۔
امریکا کی جانب سے ایران کے خلاف عائد پابندیوں کی مدت میں دس سالہ توسیع پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا نے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی تو ایران فوری طور پر جوابی کارروائی کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔
علی اکبر صالحی نے پیر کو تہران میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی سے ان کی حالیہ ملاقات میں اس موضوع پر تفصیل سے بحث ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکیوں نے ایران کے خلاف پابندیوں کی مدت میں توسیع کی تو اسے جوہری معاہدے کی یقینی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا اور جب ایران نے جوہری مذاکرات شروع کی تھی تو اسی وقت اس بات کا امکان ہمارے مد نظر تھا کہ امریکہ اپنے وعدوں کی خلاف ورزی کر سکتا ہے اسی لئے مغربی حکومتوں پر کبھی بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
علی اکبر صالحی نے کہا کہ ہم ڈیڑھ سال کی مدت میں یورینیم کی افزودگی کی اعلی مقدار تک پہنچ سکتے ہیں لیکن ایران یہ نہیں چاہتا کہ ایسے واقعات ہوں جن سے جوہری معاہدہ متاثر ہو لہذا ہم اس بارے میں بڑے احتیاط اور سوجھ بوجھ کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
ایران کی ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ نے کہا کہ امریکہ کو ہم مشورہ دیتے ہیں کہ جوہری معاہدے پر عمل کرے اس لئے کہ اگر اس نے ایسا نہ کیا تو اسے شکست کھانی پڑے گی۔
دوسری جانب ایران کی پارلمینٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے سربراہ علاء الدین بروجردی نے دھمکی دی ہے کہ اگرامرکا نے پابندیوں کی مدت میں توسیع پر عمل در آمد کیا تو ہم دو سال میں سیٹریفیوج کی تعداد 1 لاکھ 90 ہزار تک کر دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی پارلیمنٹ جیسے کو تیسا جواب دینے کے لئے آمادہ ہے اور ہم امریکا کی جانب سے خلاف ورزیوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔