الوقت - شام کے شہری "ابراہیم . م " نے تحقیقات کے دوران سعودی عرب اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے درمیان لبنان میں حزب اللہ کے خلاف دہشت گرادانہ کاروائیوں اور آپس میں فوجی کارروائی میں تعاون کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اردن کے "موک آپریشن روم" کا انتظام یورپی، عربی، امریکی اور اسرائیلی فوجی اہلکاروں کے ہاتھوں میں ہے۔
لبنانی اخبار نے منگل کی اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ابراہیم نے جو شام کی فوج کا مفرور افسر ہے، اعتراف کیا کہ وہ فری سیرین آرمی کے ایک کمانڈر کی حیثیت سے النصرہ فرنٹ کے سرغنہ ابو مالک التلی سمیت اس گروہ کے ساتھ لبنان کے عرسال علاقے میں تعاون کر رہا تھا اور انہوں نے لبنانی فوج پر حملے، لبنانی فوج کی چیک پوسٹوں پر حملہ کرنے اور لبنانی فوجیوں کو اسیر بنانے کے مشترکہ آپریشن روم قائم کیا تھا۔
اخبار آگے لکھتا ہے کہ ابو النور کے نام سے مشہور دہشت گرد ابراہیم . م نے جو اعترافات کئے ہیں ان میں سب سے اہم یہ ہے کہ فری سیرین آرمی نے لبنان کے اندر بہت سے دھماکے کرائے جن میں صرف حزب اللہ کو نشانہ بنایا گیا۔
بعلبک کا باشندہ "علی. ص نے جو ٹیکسی ڈرائیور تھا، اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ سفید رنگ کی عمارت سمیت جس میں پولٹری فارم تھا حزب اللہ کے ٹھکانوں اور چیک پوسٹوں کی تصاویر اور ویڈیو ابو النور کے حوالے کی۔ کچھ عرصے بعد "علی . ص" کو بموں سے بھرے ایک بیگ کو حزب اللہ کے مرکز میں رکھنے کی ذمہ داری دی گئی اور بم کے فليتے میں آگ لگانے کے بعد تیزی سے موٹر سائیکل سے وہاں سے فرار ہونے کے لیے کہا گیا۔ یہ موٹر سائیکل "اسماعیل ج" چلا رہا تھا جو شام شہری تھا اور النصرہ فرنٹ کا فعال رکن تھا۔ یہ کارروائی کامیاب نہیں ہوئی اور بم میں دھماکہ نہیں ہوا اسی لئے ابو النور نے "علی. ص " سے کہا کہ ایک ماہ بعد پھر سے یہ کاروائی انجام دینے کے لئے آمادہ رہو۔
دوسری کارروائی کے دوران مرکز کی حفاظت پر تعینات حزب اللہ کے جوان کو ان کی سرگرمیاں مشتبہ لگی اور اس نے فائرنگ کر دی جس میں "علی .ص" کے كولہے میں جبکہ اسماعیل کی گردن میں گولی لگی اور انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ اخبار سفیر لکھتا ہے کہ ان دونوں دہشت گردوں نے پیر کو عدالت میں اپنے گناہوں کا اعتراف کیا ہے۔