الوقت - اس سال سرکار سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کا چہلم، زائرین اور عزاداروں کی عظیم الشان موجودگي سے مسلمانوں کے درمیان اتحاد کے عظیم مظہر کی علامت بن گیا ہے۔
ایران سمیت دنیا کے دو کروڑ سے زائد زائرین اور عزاداران سید الشہداء اربعین کے دن کربلاء پہنچ گئے ہیں۔ دسیوں لاکھ کی تعداد میں زائرین قبلہ دل کربلائے معلی پہنچ کر جلوسہائے عزاء اور مجالس میں شریک ہوکر نذرانہ عقیدت پیش کر رہے ہیں۔ شیرخوار بچوں سے لے کر بوڑھے تک سفر کی مشکلات برداشت کرکے کربلائے معلی پہنچ چکے ہیں۔
عزاداران سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام لبیک یا حسین کے فلک شگاف نعرے لگا کر گویا یہ کہنا چاہتے ہیں کہ مظلوم کربلاء اگرچہ ہم میدان کربلاء میں موجود نہیں تھے لیکن آج بھی ہم وقت کے یزید امریکہ اور صیہونی حکومت، داعش، النصرہ فرنٹ اور القاعدہ جیسے دہشت گردوں اور سامراجی طاقتوں سے جدوجہد کا اپنا فریضہ انجام دیتے رہیں گے۔
اس وقت سید الشہداء اور نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام اور علمدار حسینی حضرت عباس علیہ السلام کے روضوں کے درمیان زائرین کا سیلاب نظر آ رہا ہے اور کربلاء کا پورا ماحول لبیک یا حسین کے فلک شگاف نعروں سے گونج رہا ہے۔
عراقی حکومت نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ تقریبا 30 لاکھ غیر ملکی زائرین کربلاء پہنچ چکے ہیں۔ ہندوستان، پاکستان، ایران، بحرین، سعودی عرب، قطر، کویت، جنوبی افریقہ، برطانیہ اور امریکا کی انجمنیں کربلائے معلی میں جلوس عزاء برآمد کر رہی ہیں۔
اربعین امام حسین علیہ السلام کی مناسبت سے نجف اشرف سے کربلا تک مارچ کرنے والوں نے دنیا کے لوگوں کے نام ایک خط شائع کیا ہے جس میں دنیا کے مختلف ممالک کے عوام سے ظلم کے خلاف جدوجہد کی اپیل کے ساتھ اس بات کو واضح کیا ہے کہ سامراجی طاقتیں اپنے مفادات کی حفاظت کے لئے قوموں کے درمیان اختلافات پیدا کر رہی ہیں۔ امام حسین علیہ السلام کے چہلم کے ملین مارچ میں شریک زائرین نے متاثرین کی حمایت اور دہشت گردی سے جدوجہد پر خصوصی تاکید کی ہے۔