الوقت - سعودی عرب نے یمن میں 48 گھنٹے کے جنگ بندی کے آغاز میں ہی یمن کے مختلف علاقوں پر بمباری کر دی۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب کی جنگ طیاروں نے یمن کے جنوبی صوبے تعز کے متعدد علاقوں پر کم از کم سات بار بمباری کی۔ سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے دارالحکومت صنعا کے ذباب علاقے پر بھی بمباری کی جس میں بہت سے شہریوں کے جاں بحق اور زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
دوسری جانب سعودی عرب کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف وزری کے جواب میں یمنی کی فوج اور رضاکار فورس نے صوبہ نجران میں سعودی عرب کے فوجی ٹھکانوں پر زلزال -3 میزائل سے حملہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یمنی فوج اور رضاکار فورس نے صوبہ مآرب کے صرواح علاقے میں سعودی عرب کے ایجنٹوں کی دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی ہے
اسی طرح یمن کا شمال مغربی صوبے سعودی عرب کے جنگی طیاروں کی بمباری کا نشانہ بنا۔ اقوام متحدہ کی کوششوں اور یمن کی مستعفی حکومت کی مفاہمت کے اعلان کے بغیر یمن میں جمعرات سے جنگ بندی کا نفاذ ہونے والا تھا لیکن سعودی عرب نے دعوی کیا کہ یمن کے مستعفی صدر منصور ہادی کی جانب سے سعودی فرمانروا سے جنگ بندی کے درخواست کے بعد ہفتے کی دوپہر بعد سے 48 گھنٹے کے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔
در ایں اثنا یمن کے کچھ ذرائع ابلاغ نے یمن میں خوشکسالی اور بھوکمری میں اضافے کی بابت خبردار کیا ہے۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر یمن میں پناہ گزینوں مہاجرین کی تعداد میں اضافے اور انسان دوستانہ امداد نہ ملنے کی وجہ سے یہ ملک مکمل انسانی المیہ کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ حالیہ بین الاقوامی اعداد و شمار کی بنیاد پر یمن کے دو کروڑ دس لاکھ افراد سے زائد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔