الوقت - صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ كنیسٹ میں پیش کئے گئے اذان مخالف بل پر اعتراض کرتے ہوئے ایک عرب رکن پارلیمنٹ نے متنازعہ بل کی مخالفت میں پارلیمنٹ میں اذان دے دی۔
كنیسٹ کے رکن، احمد الطي نے کہا کہ ان کے اس اقدام کا مقصد اس اسرائیلی بل کی مخالفت کرنا تھا جس کے ذریعہ اسرائیل کے مقبوضہ علاقوں میں مساجد سے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان پر پابندی عائد کئے جانے کی کوشش کی جار رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ قانون اسرائیلی معاشرے میں بڑھتے فاشزم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے اناضولی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بات کہی ۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جب احمد الطبی نے صیہونی پارلیمنٹ میں اذان دی تو دوسرے رکن پارلیمنٹ طالب ابو احرار بھی بھی ان کے ساتھ شامل ہو گئے اوران دونوں نے دوسرے یہودی ممبران پارلیمنٹ کے خوب شور مچانے کے باوجود پارلیمنٹ میں مکمل اذان دی۔
صیہونی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے مساجد سے دی جانے والی اذانوں کی تعداد کو محدود کرنے والے بل کی حمایت کی تھی۔
نتن یاہو نے کہا تھا کہ اذان کئی بار ہوتی ہے اس کی کوئی گنتی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ متعدد علاقوں اور متعدد مذاہب کے پیروں کاروں نے عبادت گاہوں میں پبلک ایڈریس سسٹم کے استعمال کی وجہ سے ہونے والی پریشانیوں پر شکایت کی ہے۔
واضح رہے کہ صیہونی حکومت روز نئے بہانے سے فلسطینیوں پر پابندیاں عائد کرنے اور ان کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کی کوشش میں رہتی ہے۔