الوقت - امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کے ممکنہ جنگی جرائم کے بارے میں ہیگ کی بین الاقوامی عدالت کی تحقیقات مناسب اور جائز نہیں ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کا یہ بیان ایسی حالت میں سامنے آیا کہ ہیگ کی بین الاقوامی فوجداری کی عدالت نے اعلان کیا ہے کہ اس کو اس بارے میں تحقیقات کے لئے ثبوت مل گئے ہیں۔
واشنگٹن سے روئٹرز نے رپورٹ دی ہے کہ امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان الیزابتھ ٹروڈیو نے کہا کہ امریکا نے روم اعلامیہ کو جو بین الاقوامی فوجداری کی عدالت سے وابستہ ہے، منظور نہیں کیا ہے اور اس بنیاد پر وہ اس عدالتی کاروائی میں شامل نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں ایک مضبوط عدالتی نظام ہے اور اس طرح کے معاملے پر کاروائی کر سکتا ہے۔
ٹروڈیو نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے تاکید کی کہ امریکا جنگ کے قانون پر پوری طرح پابند ہے۔ ہم نہیں سمجھتے کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کے اقدامات کے بارے میں بین الاقوامی عدالت کی تحقیقات مناسب اور قابل توجیہ ہوگی۔
ٹروڈیو کا یہ بیان ایسی حالت میں سامنے آیا ہے کہ ہیگ کی بین الاقوامی عدالت نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس بات کے منطقی ثبوت موجود ہیں کہ امریکی فوجیوں نے 2003 اور 2004 میں کم از کم 61 قیدیوں کو افغانستان میں اور 27 قیدیوں کو دوسرے مقامات پر سی آئی اے کے تحقیقات مراکز میں ایذائیں دی ہیں۔