الوقت۔ بحرین کے ائمہ جمعہ و جماعت نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ بحرین کے علاقہ الدراز میں شیعوں کی نماز جمعہ ہفتہ سے منعقد نہیں ہوسکی ہے تاکید کہ شیعوں کی نماز جمعہ کے انعقاد پر مکمل طور سے بحرینی سامراجیت مسلط ہے۔
ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بحرین کے ائمہ جمعہ و جماعت نے اپنے صادر کردہ پیغام میں بحرین میں شیعوں کی نماز جمعہ کے انعقاد پر پابندیوں کے برقرار ہونے کی جانب اشارہ کیا اور کہا اس طرح کے اقدامات قبائلی پرستی کے پیرائے میں انجام پا رہے ہیں جو بحرینی شیعوں کے حق میں کھلے ظلم و ستم کی نشانی ہے۔
اس پیغام میں آیا ہے: بحرین میں اسلام کے آنے کے ساتھ ساتھ نماز کا بھی انعقاد ہوتا رہا ہے، بنی عبد القیس کہ جو ملت بحرین کے مورث اعلی شمار کئے جاتے ہیں انہوں نے دوسری نماز جمعہ قائم کی یہاں تک کہ گزشتہ مہینوں تک یہ عمل باقی و پا برجا رہے، تاریخ میں کہیں یہ نہیں ملتا کہ کسی نے بھی اس کے انجام دینے سے روکا ہو مگر ان دونوں نماز جمعہ کے انعقاد پر مکمل طور سے بحرینی سامراجیت مسلط ہے اور شیعوں کو اس نماز کی ادائیگی سے روک رہی ہے۔
بحرین کے ائمہ جمعہ و جماعت نے مزید کہا: بحرین کے سب سے بڑے دینی مرکز مجلس اسلامی علمائے بحرین اور سب سے بڑے سیاسی مرکز جمعیت الوفاق اسلامی، ایک مدت بند رہنے کے بعد دوبارہ کھل گیا اور الدراز کی مسجد امام صادقؑ (میں نماز جمعہ پڑھنے کی غرض سے لوگ پہنچے تو حکومت نے انہیں نماز جمعہ ادا کرنے سے روک دیا۔
انہوں نے علاقہ الدراز کی مسجد امام صادقؑ میں جمعہ نہ ہونے کے سوگ میں بحرین کی دیگر مسجدوں میں بھی نماز جمعہ کی عدم ادائیگی کی جانب اشارہ کیا اور کہا: حکومت نے ماہ رمضان سے نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی لگا رکھی ہے، رمضان سے اس علاقہ کا محاصرہ کر رکھا ہے، نماز گزاروں اور ائمہ جمعہ و جماعت کو نماز کی ادائیگی کیلئے آنے سے روک رکھا ہے۔
انہوں نے اس پیغام میں بحرین کے عظیم شیعہ رہنما آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی شہریت منسوخ کئے جانے کے اسباب کی جانب اشارہ کیا اور کہا نماز جمعہ کے انعقاد کے حوالے سے حکومت کی ظالمانہ پالیسی کے ہفتہ کے بعد علماء نے اس کی ادائیگی کا فیصلہ کیا اور حجت الاسلام صنقور کی امامت میں نماز جمعہ ادا کی گئی۔ بحرین کے ائمہ جمعہ و جماعت نے کہا اسی کے بعد حجت الاسلام صنقور کو گرفتار کرلیا گیا اور حکومت نے اعلان کیا کہ نماز جمعہ ادا کی جاسکتی ہے۔
مگر حجت الاسلام صنقور امامت کے فرائض انجام نہیں دے سکتے، مگر انتظامیہ دیگر امام جماعت کو بھی امامت کی اجازت نہیں دے رہی ہے، آیت اللہ عبد اللہ الفریفی کو نماز میں آنے سے روک دیا تاکہ اس بات کو واضح کرسکیں کہ نماز جمعہ ان کا ہدف ہے انہوں نے یاد دہانی کی 4 ماہ کا عرصہ ہوگیا کہ بحرین میں 23 جمعہ کی نماز نہیں ہوسکی ہے مگر ملت بحرین ’انی احامی ابدا عن دینی‘ کے نارے کے ذریعہ اس کے انعقاد کی مانگ کر رہی ہے۔