الوقت - شامی فوج نے دہشت گردوں کے خلاف اپنے آپریشن میں درجنوں شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
شامی فوج نے جمعرات کو مغربی حلب کے منيان علاقے میں جیش الفتح نامی دہشت گرد گروہ کے ٹھکانوں پر حملہ کیا جس میں متعدد دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔
حلب كیڈیٹ یونیورسٹی کے مغرب میں واقع رہائشی علاقوں کو آزاد کراتے ہوئے شامی فوج آگے بڑھ رہی ہے۔
درعا شہر کے قریب بھی شامی فوج نے النصرہ فرنٹ کے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر کامیاب حملے کئے ہیں۔
اسی درمیان روس نے کہا ہے کہ حلب میں جاری جنگ کے دوران دہشت گرد گروہ کیمیکل ہتھیاروں کا استعمال کر رہے ہیں۔
ادھر شام کے امور میں اقوام متحدہ کے انسان دوستانہ امداد کے عہدیدار یان ایزلینڈ نے ایک تجویز پیش کی ہے جس کے تحت وہ طبی ساز و سامان، ڈاکٹروں، اشیاء خورد و نوش اور ایمرجنسی امداد کی چیزیں حلب کے اندر پہنچانا اور وہاں سے تین سو بیماروں کو باہر نکالنا چاہتے ہیں۔
دہشت گرد گروہوں نے مشرقی حلب میں محاذ بنا رکھے ہیں اور عام شہریوں کو وہاں سے باہر نہیں نکلنے دے رہے ہیں۔
شام میں یہ بحران مارچ 2011 سے جاری ہے۔ اس ملک میں بر سر پیکار دہشت گردوں کو امریکہ، برطانیہ، فرانس، قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ترکی جیسے ممالک کی حمایت حاصل ہے جس کی وجہ سے یہ لڑائی اتنی طولانی ہوگئی ہے لیکن اب ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گرد گروہ مسلسل کمزور پڑتے جا رہے ہیں۔