الوقت - ریپبلکن پارٹی کے رہنما ڈونلڈ جان ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے خلاف امریکا کے مختلف شہروں میں ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور وہ نعرے لگا رہے ہیں کہ ٹرمپ ہمارے صدر نہیں ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ زیادہ تر مظاہرے پرامن ہی رہے۔ شکاگو میں مظاہرین ٹرمپ ٹاور کے باہر جمع ہو گئے اور نو منتخب صدر کے خلاف دیر تک نعرے بازی کرتے رہے۔
مین ہٹن میں بھی ٹرمپ ٹاور کے باہر تقریبا ایک ہزار افراد جمع ہوئے اور انہوں نے ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کیا۔ فلاڈیلفيا، بوسٹن، مسیچيوسیٹس، ٹیكساس، واشنگٹن ڈی سی، اوريگن، كیليفورنيا، سان فرانسسکو، لاس انجلس، آکلینڈ اور دیگر ریاستوں میں بھی مظاہرے ہوئے۔
ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران اپنی تقریروں میں مسلمانوں، هسپانوئی نژاد لوگوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف بیانات دیئے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگوں نے ٹرمپ کو صدر ماننے سے انکار کیا ہے۔ امریکہ کے کئی قریبی اتحادی ممالک نے بھی ٹرمپ کی کامیابی پر تشویش ظاہر کی ہے۔
دوسری طرف ہلیری کلنٹن نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کو موقع دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اب ٹرمپ ہی ہمارے صدر ہیں اور ان کا احترام کرنا چاہئے۔ ہلیری کلنٹن نے وعدہ کیا کہ وہ انتخابی مہم کے دوران پیدا ہونے والی تلخی کو رفع دفع کر دیں گی اور تقسیم ملک کو متحد کرنے کے لئے کام کریں گی۔ ہلیر کلنٹن اپنی تقریر کے دوران جذباتی ہو گئیں جبکہ انہوں نے اپنے حامیوں سے معافی بھی مانگی۔
اس درمیان امریکی صدر باراک اوباما نے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد دیتے ہوئے انہیں وائٹ ہاؤس میں مدعو کیا جہاں اب وہ اپنے آخری دن گزار رہے ہیں اور جنوری سے وہاں ڈونلڈ ٹرمپ کا قیام ہوگا۔ اوباما نے کہا کہ ہم بس اب ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے لئے دعا کر رہے ہیں کہ وہ عوام کو متحد کرنے اور ملک کی قیادت کرنے میں کامیاب ہوں۔
وائٹ ہاؤس کے باہر اپنی تقریر میں اوباما نے کہا کہ کامیاب اقتدار کی منتقلی کے لئے وہ اور ان کا اسٹاف ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہ ڈیموکریٹس ہیں اور نہ ریپبلکن، ہم سب سے پہلے امریکی ہیں۔