الوقت - داعش جیسی تنظیم کے ذریعے مشرق وسطی کے مسلم ممالک کو خانہ جنگی میں الجھانے کے بعد امریکہ نے بڑے پیمانے پر انہیں اپنے میزائل اور دیگر ہتھیار فروخت کرنا شروع کردئے ہیں۔ ان میں ایک لاکھ 60 ہزار ڈالر قیمت کا جدید ترین ہیل فائر میزائل بھی شامل ہے۔ یہ میزائل اس سے قبل پاکستان کے قبائلی علاقوں پر ڈرون حملوں میں استعمال کیا جاتا رہا ہے اور گزشتہ چند برسوں سے امریکہ اسے مسلمان ممالک کو فروخت کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ 2013 سے اب تک یہ میزائل اردن، کویت، متحدہ عرب امارات، مصر، سعودی عرب،تیونس اور پاکستان کو فروخت کئے جاچکے ہیں۔ تا ہم امریکہ نے اب ہیل فائر میزائل کے بڑے پیمانے پر پھیلاؤ کے نئے طریقے آزمانا شروع کردئیے ہیں۔
امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جنرل‘ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ کا ایک ہیل فائر میزائل ’’غلطی‘‘ سے کیوبا بھیج دیا گیا تھا، جہاں سے اس کی ٹیکنا لوجی چین اور روس کے ہاتھ لگنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع مطابق اس غلطی کا مقصد ہیل فائر میزائل کی خفیہ فروخت اور اس کے بڑے پیمانے پر پھیلاؤ کا راستہ ہموار کرنا ہوسکتا ہے، جس کے بعد امریکہ اس سے زیادہ جدید میزائل مسلمان ملکوں کو بیچنے کی کوشش کرے گا۔ ہیل فائر میزائل فضا سے زمین پر مار کرنے کیلئے مؤثر ترین ہتھیار ہے۔ جبکہ اسے زمینی لانچر سے بھی داغا جا سکتا ہے۔ اپنے گائیڈ نظام اور ٹھوس ایندھن سے چلنے والا راکٹ کی بدولت یہ میزائل عین نشانہ پر لگتا ہے۔ اس میزائل کو داغنے کے بعد اس کا رخ تبدیل بھی کیا جاسکتا ہے۔ 100 پاؤنڈ وزنی اس میزائل کی لاگت 80 ہزار ڈالر سے ایک لاکھ دس ہزار ڈالر ہے۔ تاہم امریکہ مسلمان ممالک کو یہ ایک لاکھ 60 ہزار ڈالر میں فروخت کررہا ہے۔ ماضی میں قبائلی علاقوں اور افغانستان میں ڈرون حملوں کیلئے اس میزائل کو بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا ہے۔ یہ امریکہ کی حساس ترین جنگی ٹیکنالوجی میں شمار ہوتا ہے اور اس کی فروخت کیلئے کانگریس سے اجازت درکار ہوتی ہے۔
متحدہ عرب امارات اور کویت سمیت مشرق وسطی کے ممالک برسوں سے ہیل فائر میزائل کے خریدار رہے ہیں۔ تاہم ماضی میں ان ممالک کو چند سو ہیل فائر میزائل ہی فروخت کئے گئے۔ 2012 میں پہلی مرتبہ امریکہ نے میزائل بنانے والی کمپنی کو 24 ہزار میزائلوں کی تیاری کا حکم دیا، جن کی بڑی تعداد دوسرے ممالک کو فروخت کی جانی تھی۔ 2013 میں لاک ہیڈ مارٹن نے سعودی عرب، کویت، متحدہ عرب امارات اور 2014 میں اردن اور انڈونیشیا کو بھی ہزاروں ہیل فائر میزائلوں کی فروخت کے ٹھیکے حاصل کرلئے۔ 2015 میں پاکستان، عراق، اور مصر بھی ان ممالک میں شامل ہوگئے۔ تاہم پاکستان کو ایک ہزار ہیل فائر میزائلوں کی فروخت کا تعلق براہ راست مشرق وسطی کی صورت حال سے نہیں۔ جبکہ دیگر ممالک کو ہیل فائر میزائل بیچنے کا مقصد خانہ جنگی کو ہوا دینا ہے،
امریکی ویب سائٹ ڈیفنس ون کے مطابق داعش کے خلاف لڑنے والے ممالک نے گزشتہ برسوں میں بڑے پیمانے پر امریکی ہتھیار خریدے ہیں۔ ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ 16 ماہ کے دوران امریکہ نے 45 ارب 80 کروڑ ڈالر کے ہتھیار ان ملکوں کو فروخت کئے۔ اگرچہ ماضی میں یہ ممالک ہر سال اربوں ڈالر کا امریکی اسلحہ خریدتے رہے ہیں، تاہم ماضی کی یہ خریداری طویل المدت سرمایہ کاری کے طور پر ہوتی تھی اور طیارے یا بڑے ہتھیار خریدے جاتے تھے۔ اب یہی ممالک بم اور میزائلوں جیسے ایسے ہتھیار خرید رہے ہیں جن کی میدان میں ضرورت ہے۔
’وال اسٹریٹ جنرل‘ کے خدشے کے مطابق ہیل فائرمیزائل سے ملتے جلتے میزائل دنیا بھر میں پھیل گئے تو یہ انتہائی تباہ کن ثابت ہوں گے۔ امریکہ یہ میزائل اپاچی ہیلی کاپٹر، ڈرونز اور زمینی لانچر سے استعمال کرتا ہے۔ لیکن آسٹریلیا میں اسے دوسرے طریقے سے داغنے کا تجربہ بھی کیا جاچکا ہے۔ لہذا دیگر ممالک کی افواج اسے با آسانی اپنے ہیلی کاپٹروں اور طیاروں پر نصب کر سکتی ہیں۔ ہر ایک ہیل فائر ڈیڑھ لاکھ ڈالر امریکی خزانہ میں منتقل کر رہا ہے۔ دیگر ہتھیاروں پر آنے والا خرچ اس کے علاوہ ہے۔ ہیل فائر کو ’’جہنم کی آگ‘‘ بھی کہا جاسکتا ہے۔ ہیل فائر کی آپریشنل تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو پناما اور یوگوسلادیہ کے علاوہ ہر جگہ اس کی آگ مسلمانوں پر ہی برستی ہے۔