الوقت - حلب میں دہشت گرد گروہوں کو روس کی جانب سے آخری فرصت دیا جانا نہ صرف مؤثر نہیں رہا بلکہ شامی فوج اور ان کے اتحادیوں کے ٹھکانوں پر حملے تیز ہونے کا سبب بنا جس کے نتیجے میں روسی حکام نے اعلان کیا کہ شام کے امن مذاکرات نا محدود مدت کے لئے معطل ہوتے ہیں تاکہ شام کے دوسرے سب سے بڑے سے شہر سے دہشت گردوں کے انخلاء کے لئے فوجی آپشن پر زیاد سے زیادہ توجہ مرکوز کی جا سکے۔
روس کے وزیر دفاع سرگئی شويگو نے گزشتہ منگل کو ایک پریس کانفرنس میں مغرب کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شام کے امن مذاکرات نامعلوم مدت کے لئے معطل ہوگئے۔ ان کا کہنا تھا کہ شام میں انتہا پسندوں کیا جانب سے تشدد کو کنٹرول کرنے میں مغرب کی شکست نے شام کے امن مذاکرات کو نا معلوم مدت کے لئے معطل کر دیا۔
روسی حکام کی جانب سے یہ موقف ایسی صورتحال میں اختیار کی گئی ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے حلب میں مغرب کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے حلاف حملے شروع کرنے کی مخالفت کی تھی۔ روسی صدر کے ترجمان دیمیتری پسکوف نے گزشتہ سنیچر کو اعلان کیا تھا کہ پوتین کی نظر میں یہ بہتر نہیں ہے کہ حلب میں روس کے فضائی حملے پھر سے شروع ہوں۔ ان کا خیال ہے کہ شامی حکومت کے مخالفین اور عام شہریوں کے نکلنے کے لئے مخصوص راستے کھلے رہنے چاہئے۔
اس سے پہلے شام کی حکومت نے مشرقی حلب سے دہشت گردوں اور عام شہریوں کے نکلنے کے لئے آٹھ راستے مخصوص کئے تھے۔ ان آٹھ راستوں میں سے چار راستے عام شہریوں کے لئے کھولے گئے تھے جبکہ دو راستے دہشت گردوں اور شامی حکومت کے مخالفین کے لئے کھولے گئے تھے۔ شامی حکومت نے مخالفین سے کہا تھا کہ وہ اپنے ہلکے اور شخصی ہتھیاروں کے ساتھ مخصوص راستے سے حلب سے نکل کر ادلب یا رقہ چلے جائیں تاہم ایسا نہیں ہوا۔ شامی حکومت کے مخالفین نہ تو حلب سے نکلے اور نہ ہی انہوں نے عام شہریوں کو حلب سے نکلنے دیا۔
بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ شامی حکومت کے مخالفین عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ ان کو پتا ہے کہ انخلاء کی مدت ختم ہونے کے بعد شامی حکومت ان پر شدید حملے کرے گی اور اسی سے بچنے کے لئے انہوں نے عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ کرملین کے ترجمان نے اسی طرح جنگ بندی کو واشنگٹن کے لئے ایک موقع قرار دیا تاکہ وہ مشرقی حلب میں القاعدہ سے وابستہ دہشت گردوں اور شامی حکومت کے مخالف اعتدال پسندوں کو جدا کرنے کےا پنے وعدے پر عمل کرے۔ دہشت گردوں نے شامی حکومت کی جانب سے فراہم کئے گئے موقع سے فائدہ اٹھانے کے بجائے محاصرے کو توڑنے کے لئے اپنے حملوں کو شدید کر دیا۔
پوتین کی جانب سے مخالفت کئے جانے کے تین دن بعد روسی وزیر دفاع نے کہا کہ روس کے فضائی حملےرکنے کے باوجود مغرب کے حمایت یافتہ مخالفین نے عام شہریوں پر اپنے حملے تیز کر دیئے ہیں اور اس کے نتیجے میں شام کے امن مذاکرات کو نا محدود مدت کے لئے معطل کیا جا رہا ہے۔ شائیگو نے کہا کہ 2 ہزار سے زائد افراد نے جو خود کو اعتدال پسند مخالفین کہتے ہیں، 22 ٹینکوں، 15 بکتربند گاڑیوں اور آٹھ گاڑیوں سے جن کو خودکش بمبار چلا رہے ہیں، شہری علاقوں، اسکولوں اور اسپتالوں کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ لوگ روزانہ دسیوں عام شہریوں کو قتل کر رہے ہیں، کیا یہ پرامن طریقہ اختیار کر سکتے ہیں؟