الوقت - تکفیری دہشت گرد گروہ داعش نے موصل کی جانب عراقی فورسز کی پیشرفت کو روکنے کے لئے 6 حکمت عملی اختیار کی ہے۔
سی این این نے داعش کی 6 حکمت عملی سے پردہ اٹھاتے ہوئے لکھا کہ پہلی حکمت عملی کے طور پر داعش نے بم اور بارودی سرنگیں بچھایا ہے چونکہ اس نے 2014 میں موصل کا غاصبانہ قبضے کیا ہے لہذا اس کے پاس اس کام کے لئے کافی وقت تھا۔
دوسری حکمت عملی : خودکش حملہ ہے۔ داعش اپنے خود کش عناصر کی کمر میں دھماکہ خیز بیلٹ باندھنے کے علاوہ خود کش حملہ آوروں کے ذریعہ کار بم کا دھماکہ بھی کرتا ہے۔ عراقی حکام کے مطابق، عراقی سیکورٹی فورس موصل کی آزادی کے لئے شروع ہوئی مہم کے وقت سے اب تک 127 سے زائد کار بم کو ناکام بنا چکی ہے۔
تیسری حکمت عملی : داعش زیر زمین سرنگوں کا استعمال کرتا ہے۔ داعش موصل کے اندر اور آس پاس زیر زمین سرنگوں کا وسیع نیٹ ورک استعمال کرتا ہے۔
چوتھی حکمت عملی : اچانک حملہ کرنا۔ یوں تو داعش موصل میں بر سر پیکار ہے لیکن عراق کے دوسرے شہروں میں حملہ کرنا بھی اس کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ جیسا کہ كركوک اور رطبہ میں اس نے یہی حکمت عملی استعمال کی جس کے بارے میں مبصرین کا خیال ہے کہ داعش نے موصل کی طرف عراقی فورس کی پیشرفت کے لئے یکسوئیت کو ختم کرنے کے لئے یہ حکمت عملی اختیار کی ہے۔
پانچویں حکمت عملی : انتقامی حکمت عملی ہے۔ داعش ان علاقے کے افراد کو ہلاک کر رہا ہے جہاں کے لوگ عراقی فورس کی پیشرفت کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ جیسا کہ نمرود علاقے کے عوام نے عراقی فورس کے وہاں پہنچنے پر ان کا استقبال کیا لیکن جب عراقی فورس نمرود علاقے سے گزر گئیں تو داعش نے نمرود کے 40 افراد کو ہلاک کر دیا۔
چھٹی حکمت عملی : انسانی ڈھال کا استعمال۔ داعش کے دہشت گرد لوگوں کے درمیان چھپ جاتے ہیں اور انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں تاکہ ہوائی اور توپخانوں کے حملے سے محفوظ رہیں۔