الوقت - ترک صدر رجب طیب اردوغان نے عراقی رضاکار فورس الحشد الشعبی کو تلعفر میں داخل ہونے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترک فوج عراق کی سرحدی علاقے میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کر رہی ہے۔
ہفتے کو ترکی کے یوم جمہوریہ کی تقریب میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اردوغان نے کہا کہ اگر الحشد الشعبی تركمن قصبے میں داخل ہوئی تو ترکی اسے تعمیری نظر سے نہیں دیکھے گا۔ تلعفر عراق کا تركمن اکثریتی قصبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر رضاکار فورس اس قصبے میں داخل ہوئے تو انہیں متعدد رد عمل کا سامنا کرنا ہوگا۔ تلعفر پر داعش نے 2014 میں قبضہ کر لیا تھا اور یہ اس وقت سے شام کے رقہ اور عراق کے موصل شہر کو جوڑنے والا اہم ٹھکانا بن گیا ہے۔
اس سے پہلے عراقی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ترجمان احمد اسدی نے اعلان کیا تھا کہ ان کی فورس نے موصل اور شام کے رقہ کے درمیان سپلائی کے راستے کو روکنے کے لئے تلعفر کو آزاد کرانے کی مہم شروع کر دی ہے۔
اس درمیان عراقی رضاکار فورس نے موصل کے آس پاس مزید 10 گاؤں کو آزاد کرا لئے ہیں، تاہم عراقی رضاکار فورس نے ساتھ ہی یہ بھی اعلان کیا کہ وہ اس شہر میں داخل نہیں ہوں گے۔
موصل کو آزاد کرانے کے لئے عراقی فوج، شیعہ اور سنی رضاکار فورس اور کرد فورسز نے وسیع سطح پر کارروائی شروع کی ہے۔ موصل کو داعش کے قبضے سے آزاد کرانے کی مہم میں تقریبا 50000 فوجی شرکت کر رہے ہیں جس میں عراقی فوج کے 30000 نوجوان 10000 عراقی رضاکار فورس اور پولیس فورس اور 10000 کرد پيشمرگہ کے جوان ہیں۔
موصل کو آزاد کرانے کے لئے 17 اکتوبر کو شروع ہوئی مہم کے دوران اب تک عراقی فورسز نے 80 قصبے اور گاؤں آزاد کرا لئے ہیں۔