الوقت - پاکستان اور ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنرز کو ہندوستان اور پاکستان کی وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق، بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی پر اپنے اعتراض سے آگاہ کرایا۔ رپورٹوں میں بتایا گیا کہ گزشتہ دنوں پاکستان کی فوج کی جانب سے کنٹرول لائن پر بلا اشتعال کی گئی فائرنگ میں کم از کم آٹھ ہندوستانی فوجی مارے گئے تھے۔
پاکستان کے ہائی کمشنر کو ایسی صورت میں وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا کہ جب پاکستان نے اس سے پہلے دو بار ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے اعتراض نامہ دیا تھا۔ دوسری جانب ہندوستان نے جاسوسی کے الزام میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک افسر کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر 48 گھنٹے کے اندر انہیں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔
دوسری جانب پاکستان نے بھی ہندوستان کے سفارتی اہلکار کو ناپسندیدہ شخص قرار دیتے ہوئے 48 گھنٹے کے اندر خاندان سمیت پاکستان چھوڑنے کا حکم دے دیا۔
پاکستان کی وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق سکریٹری خارجہ اعزاز چودھری نے ہندوستانی ہائی کمشنر گوتم بمباوالے کو دفتر خارجہ طلب کر کے، ہندوستانی سفارت کار سرجیت سنگھ کو ناپسندیدہ شخص قرار دیئے جانے کے فیصلے سے آگاہ کیا۔
سکریٹری خارجہ نے ہندوستانی سفارتی اہلکار کی سرگرمیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرجیت سنگھ کی سرگرمیاں ویانا کنونشن اور سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہیں۔
ہندوستانی ہائی کمشنر سے کہا گیا کہ وہ سرجیت سنگھ اور ان کے خاندان کے 29 اکتوبر تک پاکستان چھوڑنے کے حوالے سے فوری طور پر ضروری انتظامات کریں۔
ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کے افسر کو نئی دہلی پولیس نے جاسوسی کے الزام میں حراست میں لیا لیکن کچھ دیر کے بعد انہیں چھوڑ دیا۔ ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے تصدیق کی ہے کہ پاکستانی ہائی کمشنر کے افسر کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ دہلی پولیس کے کمشنر روندر یادو نے بتایا کہ پاکستانی ہائی کمشنر کے افسر کو دفاعی اور دیگر حساس دستاویزات کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔
ادھر پاکستانی سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ محمود اختر نامی ویزا آفشل کو ہندوستان چھوڑنے کے لئے 48 گھنٹے کا وقت دیا گیا ہے ۔ ہندوستانی پولیس کے مطابق پولیس اہلکاروں نے محمود اختر کو بدھ کی رات حراست میں لیا اور تلاشی کے بعد ان کے پاس دفاعی امور سے متعلق کچھ دستاویزات پائے گئے تھے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد اختر کو تفتیش کے بعد رہا کر دیا گیا کیونکہ انہیں سفارتی اسثنی حاصل ہے۔
اس کے علاوہ دو دیگر افراد رمضان اور سبھاش جہانگیر کو بھی حراست میں لیا گیا ہے اور وہ پاکستانی ہائی کمشنر کے حکام کو حساس اطلاعات فراہم کر رہے تھے۔
دوسری جانب پاکستان کی وزارت خارجہ نے ہندوستان سے اپنے ایک سفارت کار کے نکالے جانے پر رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے جمعرات کو ہندوستان سے اپنے ایک سفارتکار کے نکالے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی نے اس اقدام سے سفارتی قوانین کی دھجیاں اڑائی ہیں۔
نفیس زکریا نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ پاکستان کے اس سفارتکار نے قانون کے خلاف کوئی بھی کارروائی نہیں کی ہے، کہا کہ ہندوستان نے بغیر ثبوت اور دستاویز کے پاکستانی سفارتکار محمود اختر کو دہلی چھوڑنے کا حکم جاری کیا ہے۔
اس رپورٹ کی بنیاد پر ہندوستان کے سکریٹری خارجہ ایس جےشنكر نے پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے پاکستان کے سفارتکار محمود اختر کو ناپسندیدہ شخص قرار دیا اور 48 گھنٹے کے اندر ہندوستان چھوڑنے کا حکم دیا۔
محمود اختر تین سال پہلے نئی دہلی میں پاکستان کے سفارت خانے میں سرگرم تھے۔