الوقت - امریکا کے ایک اخبار نے دعوی کیا ہے کہ صدر باراک اوباما، یمن میں ایران کے ساتھ جنگ نیابتی کر رہے ہیں۔
وال اسٹریٹ جرنل نے مشرق وسطی کے بارے میں باراک اوباما کی پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے یمن کی جنگ کو شام اور عراق کے ساتھ ایک اور مصیبت قرار دیا جو وہ آنے والے صدر کے لئے چھوڑ رہے ہیں۔
وال اسٹریٹ جرنل نے ایران کی میزائلوں سے اوباما کی جنگ عنوان کے تحت ایک مقالہ شائع کیا جس میں لکھا کہ وائٹ نہیں چاہتا کہ امریکی عوام اس جانب متوجہ ہوں لیکن مشرق وسطی کی جنگ، ہمہ گیر اور وسیع ہے۔ اس امریکی اخبار نے یمن کی آبی سرحد کے نزدیک امریکی جنگی بیڑے کو میزائل کے ذریعے نشانہ بنائے جانے سے متعلق دعوے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یمن کے انقلابیوں پر اس حملے کا الزام عائد کیا لیکن اس کے ساتھ ہی لکھا کہ اس واقعے کے متعدد پہلو ہیں کیونکہ الحوثی گروہ، علاقے میں ایران کی نیابتی فوج ہے
۔ امریکا نے اس ہفتے کو دو بار دعوی کیا کہ میسون جنگی بیڑے پر میزائل سے حملہ کیا گیا۔ واشنگٹن نے ان حملوں کا الزام یمن کے انقلابیوں پر عائد کیا اور جمعرات کو یمن کے تین علاقوں پر میزائل سے حملہ کیا تھا۔ وال اسٹریٹ جرنل نے امریکا کی جانب سے سعودی عرب کے اتحاد کی اسلحہ جاتی اور خفیہ امداد کو ناکافی قرار دیا اور لکھا کہ یہ توقع نہیں کرنی چاہئے کہ وائٹ ہاوس اس کا اعتراف کرے گا کیونکہ اس میں کچھ ایسے چيزیں ہیں جن کا صرف نظارہ کرنا ہی کافی ہے۔
امریکا کا یہ اخبار لکھتا ہے کہ امریکا کی جانب سے یمن میں سعودی عرب کی حمایت کا سبب، ایران اور امریکا کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے کے بعد ریاض کی حمایت پر یقین دہانی کرنا ہے۔ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے پر سعودی عرب نے کھل کر اعتراض کیا تھا۔