الوقت - ایران کے سکیورٹی اہلکاروں نے داعش کے سرغنہ ابو عایشہ کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
تسنیم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے چاک و چوبند سیکورٹی اہلکاروں نے ایک پیچیدہ مہم کے دوران کرمانشاہ میں داعش کے سرغنہ کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ستمبر کے مہینے میں ملک کے مغربی علاقے میں سیکورٹی اہلکاروں نے ایک آپریشن میں خطرناک دہشت گردوں کے ایک گروہ ہو ختم کر دیا۔ بتایا گیا کہ دہشت گردوں کی دو ٹیم ملک میں معین کاروائی کے ہدف سے عراق کی سرحد پار کرکے کرمانشاہ میں داخل ہوئی۔ دہشت گردوں کی یہ ٹیم صوبہ کرمانشاہ کے سرحدی علاقے میں پہنچنے میں کامیاب رہی۔ دہشت گردوں کی اس ٹیم کو بہت بڑا آپریشن انجام دینے کی ذمہ داری دی گئی تھی اور اگر یہ دہشت گرد اپنے مذموم ارادوں میں کامیاب ہو جاتے تو ایران میں بہت بڑی تباہی ہوتی۔
ان دونوں ٹیموں کا اصل ہدف، ایران میں اپنے نئی کمانڈروں کو پہنچانا اور محفوظ مقامات پر ان کو جگہ فراہم کرنا تھا۔ اس گروہ کا سرغنہ ابو عائشہ تھا جس کو یہ ذمہ داری دی گئی تھی۔ ابو عائشہ کے ایران میں داخل ہونے کے بعد ایران کے سیکورٹی اور خفیہ اہلکار سرگرم ہوگئے اور جب اس ٹیم کا خاتمہ ہو گیا تو ایران کی انٹلیجنس کی وزارت نے اس آپریشن کی تفصیلات منظر عام پر کی۔ داعش نے اپنے اس کمانڈر کو ایران بھیجنے کا فیصلہ کیا تاکہ یہ ایران میں وسیع پیمانے پر تباہی مچا سکے۔ خفیہ معلومات کے مطابق اس گروہ کے قبضے سے بڑی مقدار میں ہتھیار اور گولہ بارود برآمد کیا گیا۔ دہشت گردوں کی یہ ٹیم تہران کے مختلف مقامات پر 50 جگہ پر بم دھماکے اور خودکش حملے کرنے کا ارادہ رکھتی تھی۔ ایران میں تکفیری دہشت گردوں کی گزشتہ کاروائیوں کی ناکامی کے بعد داعش نے بڑی کاروائی کا فیصلہ کیا اور اس کام کی ساری ذمہ داری خود اپنے ہی قابل اعتماد افراد کو دی اور اس کے بعد دہشت گردوں کی ٹیم کو ایران بھیجا گیا۔
کچھ ہفتے کے بعد آپریشن کا آغاز :
کچھ مہینے بعد ایران میں تکفیری دہشت گردوں کو داخل کرنے کا پہلا مرحلہ شروع ہوا۔ وہ دہشت گردوں کی دو ٹیم کے ساتھ مغربی سرحد سے الگ الگ گروہوں میں ایران میں داخل ہوا اور ظاہری طور پر یہ گروہ اپنے مقاصد میں کامیاب نظر آ رہا تھا، اس کے سارے کام بہت آسانی سے انجام پاتے رہے لیکن دہشت گردوں کی ایک ٹیم کی کرمانشاہ کے سیکورٹی اہلکاروں سے جھڑپ ہوگئي جس میں اس ٹیم کے سارے دہشت گرد سرحدی علاقے میں مارے گئے۔ دوسری جانب ابو عائشہ ایک دوسری ٹیم کے ساتھ دوسرے راستے سے ایران میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ بغیر کسی مشکل کے وہ صوبہ استان کے ایک سرحدی شہر میں رکا اور وہیں رپوش ہوگیا۔ ابو عائشہ ماحول کے پرامن ہونے کا انتظار کرنے لگا اس کے لئے اسی کئی دنوں تک انڈر گراونڈ رہنا پڑا تاکہ بعد میں کسی محفوظ ٹھکانہ تلاش کرے۔
شروع سے ہی تھے سیکورٹی اہلکاروں کی نظر میں :
ایران کے صوبہ کرمانشاہ کے ایک سرحدی شہر میں ابو عائشہ اور اس کے ساتھیوں کے قیام کے بعد، ان کے ساتھیوں کو شک ہوا کہ خفیہ ٹھکانے کے بارے میں سیکورٹی اہلکاروں کو پتا چل چکا ہے اور سیکورٹی اہلکار مذکورہ گھر پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور کچھ ہی دیر بعد ان کے یہ یہ واضح ہو گیا کہ ان کے ٹھکانہ لیک ہو گیا۔ انہوں نے فرار ہونے کا خیال کیا لیکن سیکورٹی اہلکاروں نے گھر کو چاروں طرف سے گھیر لیا تھا۔ اس بات کے مد نظر کے ان کے پاس بڑی مقدار میں ہتھیارو اور گولہ بارود تھے،انہوں نے سیکورٹی اہلکاروں سے جھڑپ کا ارادہ کیا تاکہ اس کی آڑ میں راہ فرار اختیار کریں۔ جھڑپوں کے دوران دہشت گردوں ميں سے ایک نے اپنی خودکش جیکٹ میں دھماکہ کر دیا۔ جھڑپوں کے دوران تمام دہشت گرد مارے گئے۔ اس دوران ایران کی سیکورٹی ٹیم کے ایک اسنائپر نے داعش کے سرغنہ ابو عائشہ کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
ابو عائشہ اور اس کے ساتھیوں کا ایران میں آسانی سے ایران میں داخل ہونے کا دلچسپ واقعہ :
ایران میں دہشت گردوں کی اس ٹیم کے داخل ہونے کا بہت ہی دلچسپ واقعہ ہے۔ ابو عائشہ اور اس کے ساتھیوں نے جب عراق سے ایران کی جانب حرکت کی تب سے سپاہ پاسداران کی خفیہ ٹیم ان پر نظر رکھے ہوئے تھی۔ ایران کی انٹلجنس سے گروہ کے افراد کی شناخت کی اور تبھی سے ان پر کڑی نظر رکھی جا رہی تھی۔ عراق سے ایران آنے کے راستے میں ان پر سیکورٹی اہلکاروں نے کڑی نظر رکھی۔ ایران میں داخلی ہونے کے بعد سیکورٹی اہلکاروں نے ان کے اہداف، ان کے افراد، ان کے امکانات اور ایران میں ان کے ایجنٹوں کا پتا لگانے کے لئے اس گروہ کے ارکان کو زندہ پکڑنے کا فیصلہ کیا، ایرانی سیکورٹی اہلکاروں نے سرحد پر موجود رکاوٹوں کو ان کے لئے دور کرایا تاکہ وہ آسانی سے ایران میں داخل ہو سکیں۔ ایران میں داخل ہونے کے بعد انٹلیجنس کے اہلکاروں نے ان کا تعاقب جاری رکھا اور ان سے متعلق تمام معلومات جمع کر لی۔