الوقت – امریکی کانگریس میں دہشت گردوں کے حامی جسٹا قانون کی منظوری اور امریکی صدر کی جانب سے کئے گئے ویٹو کے مسترد ہونے کے بعد تجزیہ نگاروں کا کہنا تھا کہ امریکا اور سعودی عرب کے تعلقات میں بہت بڑی تبدیلی رونما ہونے والی ہے۔ جسٹا قانون میں نائن الیون کے لئے سعودی عرب پر الزامات عائد کئے گئے ہیں اور اس میں معاوضہ لینے کے لئے تجویز پیش کی گئی تھی۔ امریکی کانگریس میں جسٹا قانون کی منظوری ملک کے اندر دونوں اہم جماعتوں کے درمیان انتخاباتی مقابلے کے علاوہ ریاض اور واشنگٹن کے تعلقات میں اہم پہلوؤں کی حامل ہے۔ جسٹا کی منظوری دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے طریقہ کار کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ اس مقالے میں ہم اس قانون کے بین الاقوامی نظام اور امریکا کے اندر سعودی عرب کے حوالے سے پائے جانے والے تاثرات پر گفتگو کی جائے گی۔
بڑی آسانی سے کہا جا سکتا ہے کہ جسٹا قانون کے سعودی عرب پر مرتب ہونے والے اثرات میں ایک رای عامہ پر اس کے اثرات ہیں۔ سعودی عرب نے کچھ عشروں میں امریکی معاشرے پر کچھ اثرات مرتب کئے ہیں اور یہ قانون سعودی عرب کے حوالے سے رای عامہ کے نظریات میں تبدیلی کا سبب بنے گا۔ امریکا کے اندر، دوسرے ممالک میں، علاقے میں اور خود سعودی عرب کے اندر رای عامہ میں سعودی عرب کی خراب شبیہ، سیاسی اور اقتصادی لحاظ سے ریاض کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
گرچہ زمانہ قدیم سے آل سعود کی جانب سے سلفی تکفیری گروہوں کی پیٹرو ڈالر اور لاجسٹک امداد پوری دنیا پر عیاں ہے اور رای عامہ میں اس ملک کی شبیہ بہت خراب تھی لیکن یہ حالت اب بھی مبہم تھی لیکن امریکا میں جسٹا قانون کی منظوری سے عملی طور پر آل سعود کا چہرا دنیا کے سامنے مزید واضح ہو جائے اور رای عامہ کو پوری طرح یقین ہو جائے گا کہ گیارہ ستمبر کے دہشت گردانہ حملوں میں آل سعود پوری طرح ملوث تھا، اس دعوی کے سب سے محکم دلیل یہ ہے کہ نائن الیون میں ملوث 19 دہشت گردوں میں سے 15 کا تعلق سعودی عرب سے ہے۔ امریکی سینیٹ اور ایوان نمائندگان میں جسٹا قانون منظور ہونے سے پہلے تک امریکا کے زیادہ تر افراد یہ قبول کرنے کو تیار نہیں تھے کہ نائن الیون کے عظیم حادثے میں سعودی عرب کا براہ راست یا بالواسطہ کردار ہے لیکن اس قانون نے عوام کی کافی مدد کی ہے۔ جسٹا قانون کی منظوری کے ساتھ ہی امریکا میں سعودی – عرب لابی کو بھی اقصاد، تحقیقاتی مراکز، میڈیا اور متعدد شعبوں میں شدید نقصان اٹھانا پڑے گا اور امریکا کے رہنے والی سعودی عرب کی نئی نسل کو اس کا خمیازہ اٹھانا پڑے گا۔
اس بنا پر جسٹا قانون کے بعد امریکا میں اپنی خراب شبیہ کو درست کرنے کئے سعودی عرب نے جو اربوں ڈالر خرچ کئے ہیں وہ سب رائيگاں ہو جائے اور امریکی عوام کے سامنے سعودی عرب کا اصل چہرا واضح ہوجائے گا۔ اس لحاظ سے نائن الیون میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ سعودی عرب کے خلاف معاوضے کی عرضی داخل کرکے متعدد حلقوں میں سعودی عرب پر دباؤ ڈال سکتے ہیں اور اس طرح سے سعودی عرب عالمی سطح پر الگ تھلگ پڑ جائے گا۔