الوقت - حالیہ کچھ مہینے میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں کشیدگی اس مرحلے پر پہنچ گئی ہے کہ دونوں ممالک کی فوجیں مسلسل جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔ اس بات کے مد نظر کہ مسئلہ کشمیر کے سبب دونوں ملکوں کی صورتحال بحرانی ہوگئی لیکن ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ دونوں ملک کسی نئی جنگ کی توانائی رکھتے ہیں۔ انہیں سب مسائل کے مد نظر ہم نے بر صغیر کے امور کے ماہر پیر محمد ملازہی سے گفتگو کی۔
الوقت – ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدہ تعلقات کے مد نظر، دونوں ممالک کے درمیان اختلافات کا سبب کیا ہے اور کب سے دونوں ملک ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں ؟
جواب - ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اختلافات کے کئی اسباب ہیں۔ ان میں سے کچھ اسباب تاریخی اور پاکستان کی آزادی سے تعلق رکھتے ہیں اور ان دونوں ممالک کے درمیان مسئلہ کشمیر سب سے اہم ہے۔ مسئلہ کشمیر پر ہندوستان اور پاکستان تین جنگ لڑ چکے ہیں اور موجود وقت میں دونوں ممالک کے درمیان مسئلہ کشمیر کے حوالے سے شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔ ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ ہندوستان دعوی کرتا ہے سرحد پار سے دہشت گرد ہندوستان میں آکر دہشت گردی کرتے ہیں۔ تیسرا مسئلہ تقسیم آب کا ہے۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان 1960 میں سند طاس سمجھوتہ ہوا تھا۔ ابھی حالیہ دنوں میں ہندوستانی میڈیا سے یہ خبریں موصول ہو رہی تھیں کہ کشیدگی میں اضافے کے مد نظر ہندوستان اس سمجھوتے کو ختم کرنے کا جائزہ لے رہا ہے تاہم اس کی بابت چین نے ہندوستان کو خبردار کر دیا تھا اور اس نے کہا تھا کہ اگر اس نے دریائے سندھو کا پانی روکا تو وہ دریائے برھما پترا کا پانی ہندوستان کے لئے روک دے گا۔ بہر حال ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کئی مسائل کے حوالے سے کشیدگی پائی جاتی ہے۔
آپ کی نظر میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی، جنگ کا سبب بنے گی ؟
ماضی میں جب ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ ہوئی تھی تو دونوں ممالک کے پاس ایٹمی ہتھیار نہیں تھے تاہم موجود وقت میں کوئی بھی جنگ کنٹرول سے نکل سکتی ہے اور کوئی بھی فریق ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال کر سکتا ہے۔ دونوں ممالک کے رہنماؤں سے یہ جنگ کی باتیں بعید ہیں، دوسری طرف دنیا کی بڑی طاقتیں بھی اس کی اجازت نہیں دیں گی کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ ہو، ممکن ہے کہ یہ جنگ ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو جائے۔ دونوں ممالک ہر لحاظ سے برابر نہیں ہے ممکن ہے کہ پاکستانی فوج ممکنہ شکست کے مد نظر ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال کرنے پر مجبور ہو جائے۔ اسی لئے دونوں ممالک کی غیر مساوی سیاسی، اقتصادی اور فوجی صورتحال کسی سنجیدہ بحران کی اجازت نہیں دیتی۔
الوقت - ان اختلافات میں مسئلہ کشمیر کا کتنا کردار ہے؟
جواب : حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اختلافات کا اصل محور مسئلہ کشمیر ہے اور اگر کشمیرکے لئے کوئی سیاسی راہ حل پیدا ہو جائے تو دونوں ممالک اپنی باہمی ضرورتوں کی وجہ سے دو دوست اور متحد ملک ہو سکتے ہیں لیکن مسئلہ کشمیر بہت ہی پیچیدہ ہے اور مسئلہ اس سرزمین کا مسئلہ ہے جس کا حل بہت ہی مشکل تصور کیا جاتا ہے۔ اگر ہندوستان یا پاکستان کی سیاسی جماعتیں مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اور اس موضوع میں تھوڑا لچک کا مظاہرہ کریں تو ان پر ملک میں خیانت کا الزام عائد ہو جائے گا کیونکہ مسئلہ کشمیر تمام سیاسی جماعتوں کے لئے ڈیڈ لائن سمجھی جاتی ہے۔
الوقت - ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اختلافات پر کشمیر کے عوام کا کیا نظریہ ہے؟
جواب - مسئلہ کشمیر کے بارے میں پاکستان کا نظریہ پوری طرح واضح ہے یعنی پاکستان کشمیر کو خود میں الحاق کرنے کا حامی ہے لیکن ہندوستان میں اس کے حوالے سے متعدد نظریات پائے جاتے ہیں۔ کیونکہ کشمیر میں ہندو مسلمان اور بدھسٹ رہتے ہیں۔ کشمیر کے بعض علاقوں میں بدھسٹ زیادہ ہیں اور وہاں مسلمانوں کی تعداد بہت کم ہے اس مسئلے نے ہندوستانی حکومت کے نظریات کو متاثر کیا ہے۔ شروعات سے ہی کشمیر کے مسلمانوں میں اتحاد نہیں تھا، کچھ مسلمان ہندوستان کی طرف رہنے کو کشمیری مسلمانوں کے مفاد میں سمجھتے تھے جبکہ کچھ کا نظریہ پاکستان سے ملحق ہونے کا تھا اور اسی لئے ہندوستان کشمیر میں ریفرنڈم کرانے کی اقوام متحدہ کی تجویز کی مخالفت کرتا ہے۔