الوقت - سعودی عرب کے ایک شہزادے نے کہا ہے کہ ملک میں بجٹ کے نقصان اور اقتصادی مسائل کے پیش نظر عوام کو حکومت سے زیادہ توقع نہیں رکھنی چاہئے۔
سعودی عرب کے فرمانروا شیخ سلمان کے بیٹے اور سیاحتی شعبے کے سربراہ سلطان بن سلمان نے کہا کہ اب سعودی عرب تیل سے بھرے جہاز پر سوار نہیں ہے اسی لئے عوام کو حکومت سے مزید سہولیات اور نوکریوں کی امیدیں نہیں رکھنی چاہئے۔
عوام کی جانب سے شہریوں کی صحت کے انشورینس کے مطالبات کو کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ سعودی شہری اپنے نظریات میں تبدیلی لائیں اور حکومت سے مزید توقع نہ رکھیں۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق، 2015 میں سعودی عرب کو 150 ارب ڈالر کے بجٹ خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے، جو اس ملک کی تاریخ میں عدیم المثال ہے۔
یمن، شام اور علاقے کے دیگر ممالک میں فوجی مداخلت کی وجہ سے، سعودی عرب کو اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔
یمن کے خلاف جنگ میں شدید خرچے نے سعودی عرب کی معیشت کی کمر توڑ دی ہے اور گزشتہ ڈیڑھ سال سے جاری اس جنگ میں اپنی ذلت آمیز شکست سے بچنے کے لئے وہ بھاری مقدار میں ہتھیار خریدنے پر مجبور ہے۔
اقتصادی بحران کی وجہ سے، سعودی عرب نے بجلی، پانی اور توانائی سمیت کئی علاقوں میں سبسڈی ختم کر دی ہے۔
اقتصادی بحران کی وجہ سے دوسرے ممالک سے کام کی تلاش میں آنے والے ہزاروں ملازمین اپنے اپنے ممالک کو واپس لوٹ چکے ہیں۔