الوقت۔ پاکستان کے حزب اختلاف کے سینیئر لیڈر نے بین الاقوامی برادری سے کشمیر کے تنازعہ کو حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستانی عوامی تحریک پارٹی کے بانی ڈاکٹر طاہر القادری کے ترجمان عمر ریاض عباسی نے الوقت سے انٹرویو میں نہتے کشمیریوں پر ہندوستانی فورس کی بربریت کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ پیش ہے الوقت سے انٹریو کا خلاصہ
سوال: نواز شریف کی حکومت کی مخالفت کے پیچھے آپ کے کیا اہداف ہیں؟
جواب: پاکستان میں موجودہ منظر نامے میں ڈاکٹر قادری نے حکومت کے خلاف یہ تحریک شروع کی ہے۔ یہ تحریک انتخابی نظام میں شفافیت اور آئندہ انتخابات سے پہلے اس تعلق سے اصلاحات کے نفاذ کا مطالبہ کرتی ہے۔ اس تحریک کا عنوان ہے تحریک احتساب۔
ماڈرن ٹاؤن میں سانحہ ہوا۔ جس میں سیکورٹی فورس نے منہاج القرآن کے ادارہ پر حملہ کیا جس میں دو خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق ہو گئے۔ اس لئے ہماری تحریک کا دوسرا مرحلہ تحریک قصاص یعنی جو لوگ اس قتل میں ملوث ہیں ان سے قصاص لینا۔ یہ تحریک بہت ہی اہم موڑ پر ہے۔ ڈاکٹر قادری لوگوں کو ذرائع ابلاغ کے ذریعہ سے نیز عدالت اور قانونی طریقے سے جلوس کے ذریعہ لوگوں کو تحریک میں شامل کر رہے ہیں۔
ہمارے خیال میں پاکستانی عوام کا شعور اس سطح پر پہنچ گیا ہے کہ اسے اب یہ احساس ہو رہا ہے کہ انتخاباتی عمل میں اصلاحات ہو اور ماڈرن ٹاؤن سانحہ کا انصاف ملے۔
سوال: ماڈرن ٹاؤن سانحے کے تعلق سے آپ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت آئی سی سی اور انگلینڈ کی ہائی کورٹ میں حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے، کیا آپ کو لگتا ہے کہ ان عدالتوں سے انصاف ملے گا؟
جواب: مجھے نہیں لگتا۔
سوال: کافی دنوں تک جلا وطنی کے بعد کچھ افراد نے ڈاکٹر قادری پر مغرب کی جانب سے حمایت حاصل ہونے کا الزام لگایا جبکہ کچھ پاکستانی سیاستدانوں نے دعوی کیا کہ وہ پاکستان کے فتح اللہ گولن ہیں، اس بارے میں آپ کیا کہیں گے؟
جواب: ڈاکٹر قادری ایک بین الاقوامی سطح کے لیڈر ہیں، وہ انسانیت کا درد رکھنے والے لیڈر ہیں، سماجی مصلح اور عالم ہیں۔ منہاج القرآن کا ان کا نیٹ ورک دنیا کے 90 سے زیادہ ملکوں میں پھیلا ہوا ہے۔ وہ کسی خاص ملک یا صوبے کے لیڈر نہیں ہیں وہ بین الاقوامی اسلامی عالم دین و محقق ہیں۔ ان کی اسلام کے تعلق سے تقریریں،اسلام کی دشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف شبیہ کو پیش کرتی ہے۔ اس لئے ہم اس الزام کو مسترد کرتے ہیں۔ وہ علاج و معالجے کے سلسلے میں ڈاکٹر سے مشورہ کے لئے بیرون ملک گئے تھے۔ برطانیہ میں وہ پارٹی کے ممبران سے اس ملک اور یورپ میں اس پارٹی کو سرگرم کرنے کے بارے میں صلاح و مشورہ کر رہے تھے۔ طاہر القادری اور گولن کے درمیان موازنہ نہیں ہو سکتا۔ ڈاکٹر قادری سماجی مصلح ہیں۔ کسی بھی ملک کا دورہ کرنا ان کا بنیادی حق ہے۔
سوال: منہاج القرآن کے اسکول مسلمان اور غیر مسلمان ملکوں میں انتہا پسندی کے خلاف کیا کردار ادا کر رہے ہیں؟
جواب: یہ اسکول بہت ہی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان اسکولوں میں پڑھے علماء امن اور رواداری کا پیغام پھیلانے کے ساتھ ساتھ وہابی اور انتہا پسندی کے افکار و نظریات کو بے نقاب کر رہے ہیں، در اصل آل سعود کے اصل چہرے کو سامنے لا رہے ہیں۔
سوال: آپ کی تحریک کا کشمیر کے تنازعہ اور ہند و پاک کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے تعلق سے کیا نظریہ ہے؟
جواب: ڈاکٹر قادری کا ماننا ہے کہ مسئلہ کشمیر نہ تو ایک طرفہ، نہ ہی دو طرفہ اور نہ ہی سہ فریقی مسئلہ ہے۔ یہ کثیر فریقی مسئلہ ہے، اسے ایک انسانی مسئلہ سمجھنا چاہيئے۔ کشمیری خود مختاری اور ریفرنڈم کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یہ بنیادی حق ہے جسے اقوام متحدہ کی قراردادوں میں قبول کیا گیا ہے۔ ہندوستان نہتے و بے گناہ کشمیری عوام کے خلاف طاقت کا استعمال کر رہا ہے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے اور یہ نا قابل قبول ہے۔ یہ آزادی کی تحریک ہے یہ تحریک انتفاضہ ہے۔ یہ جوان کشمیری لیڈر اور نمونہ عمل برہان وانی کی تحریک ہے۔ وہ ہندوستانی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہوا۔ ہزاروں کشمیری مسلمانوں کو ہندوستانی فوج نے قتل کیا ہے۔ بین الاقوامی برادری کو ہند و پاک کے درمیان مذاکرات کے ذریعہ اس تنازعہ کے حل پر توجہ مرکوز کرنی چاہیئے۔ کشمیریوں کو آزادی یا ہند یا پاکستان میں سے کسی ایک کے ساتھ الحاق کے انتخاب کا حق ملنا چاہیئے۔ ہماری رائے یہ ہے کہ کشمیریوں کو آزادی کا حق دیا جائے۔
سوال: پاکستان کے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے آپ کا کیا نظریہ ہے؟
جواب: پاکستان کا ماننا ہے کہ اقتدار اعلی و ارضی سالمیت کے تحفظ کے ساتھ ہمسایہ ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہونے چاہيئے کیونکہ ہمارا قومی مفاد سب سے زیادہ اہم ہے۔ ہم اسلامی جمہوریہ ایران، ترکی اور افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات میں یقین رکھتے ہیں۔ مسلمان ملکوں کے آپسی مسائل مذاکرات کے ذریعہ حل ہونے چاہیئے تاکہ اسلامی بھائی چارے کا جذبہ مضبوط ہو۔
سوال: پاکستان دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں امریکی اتحاد میں شامل ہے کیا آپ کی تحریک اس بات کے مد نظر کہ سی آئی اے نے پاکستان کی سرزمین پر قاتلانہ ڈرون حملے کئے ہیں، یہ مانتی ہے کہ اسلام آباد حکومت اس لحاظ سے کامیاب رہی ہے؟
جواب: ہماری فورسز نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 50000 سے زیادہ جانوں کی قربانی دی ہے۔ ہم پاکستان افواج اور ان کی بہادری کو سلام کرتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اس کی بیخ کنی میں کامیاب رہیں۔
سوال: طالبان، سپاہ صحابہ اور داعش جیسے تکفیری گروہوں کے پاکستان میں سر اٹھانے کے تعلق سے آپ کی تحریک کا کیا نظریہ ہے؟
جواب: ڈاکٹر طاہر قادری نے فتنہ خوارج عنوان سے فتوی دے کر ان تکفیری گروہوں کے خلاف بہت فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔ جوان نسل انتہاء پسندی، دہشت گردی اور صحیح اسلام کو سمجھتی ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ تکفیری افکار کا اسلامی تعلیمات سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ اسلام اور دہشت گردی کے درمیان کوئی رابطہ نہیں ہے۔ اسلام امن کا مذہب ہے۔ یہی ڈاکٹر طاہر القادری کا پیغام ہے۔ پاکستان کی جوان نسل انتہاء پسندی اور دہشت گردی سے نجات چاہتی ہے۔ ہم پاکستان میں تبدیلی دیکھ رہے ہیں اور یہ ملک امن کی طرف بڑھ رہا ہے۔