الوقت - امریکا میں گیارہ ستمبر کے واقعے میں ہلاک ہونے والے امریکی شہری کی بیوہ اسٹيفني ڈی سیمون نے سعودی عرب کی حکومت کے خلاف واشنگٹن ڈی سی کی عدالت میں مقدمہ درج کر دیا ہے۔
امریکی ٹی وی چینل سی این این کی رپورٹ کے مطابق، اسٹيفني نے عدالت میں دائر درخواست میں کہا ہے کہ سعودی عرب کی حکومت بھی اس کے شوہر کی موت کی ذمہ دار ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اسٹيفني دو ماہ کی حاملہ تھیں جب 11 ستمبر 2001 کو ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں ان کے شوہر نیوی کمانڈر پیٹرک ڈن مارے گئے تھے۔
اب ان حملوں کے 15 سال گزرنے اور کانگریس کی جانب سے راہ ہموار ہونے کے بعد اسٹيفني نے سعودی عرب کی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا جس میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے القاعدہ کی ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے مالی مدد کی اور وہ دہشت گرد گروہ کی امریکا پر حملے کی منصوبہ بندی سے آگاہ تھا۔
عدالتی دستاویز کے مطابق درخواست میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے مدد کے بغیر القاعدہ میں اتنی صلاحیت نہیں تھی کہ وہ نائن الیون حملوں کی منصوبہ بندی کرتا اور اس کو عملی جامہ پہناتا۔ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ درخواست کرنے والوں کو جس میں اسٹيفني کی بیٹی بھی شامل ہے، اس حملے سے گہرا صدمہ پہنچا ہے اور اس کی تلافی چاہتے ہیں۔
دستاویز میں سعودی عرب پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے ایجنٹس اور مدد کے ذریعے القاعدہ کے ارکان کی مالی اور اسٹریٹجک مدد کی تاکہ وہ حملہ کر سکیں۔ ابھی تک اس سلسلے میں سعودی عرب کے حکام یا سعودی سفارت خانے کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب پر یہ مقدمہ کانگریس کی جانب سے جسٹس اگینسٹ سپانسر آف ٹیررزم ایکٹ پر صدر اوباما کے ویٹو کو منسوخ کرنے کے دو دن بعد دائر کیا گیا ہے۔