الوقت - جنوبی ایشیائی تعاون کی تنظیم سارک کے رکن ممالک کی جانب سے 19 ویں سربراہی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے اعلان کے بعد پاکستان نے 9 اور 10 نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والی سارک سربراہی کانفرنس ملتوی کرنے کا باضابطہ اعلان کر دیا۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے ایک بیان جاری کر کے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف سارک کانفرنس میں رکن ممالک کے سربراہان کی موجودگی کے منتظر تھے اور اس سلسلے میں تمام اقدامات اور تیاریاں مکمل کر لی گئی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سارک فورم کے تحت عوام کی اقتصادی حالت بہتر کرنے کے لئے پرعزم ہے، لیکن ہندوستان کا کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان، نریندر مودی کے غربت کے خلاف دعووں کی نفی کرتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش ہے۔
نفیس زکریا نے کہا کہ ایک رکن ملک کی جانب سے اپنے خصوصی مقاصد کے حصول کے لئے دو طرفہ علاقائی تعاون کے عمل کو متاثر کرنا، سارک چارٹر کی خلاف ورزی ہے جبکہ سارک فورم کے تحت پاکستان علاقائی تعاون کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ نیپال کو اس سلسلے میں آگاہ کردیا گیا ہے اور نیپال جلد ہی اسلام آباد میں سارک کانفرنس کی نئی تاریخ کا اعلان کرے گا۔
اس سے پہلے سری لنکا نے بھی 19 ویں سارک سربراہی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ علاقے کی موجودہ صورت حال اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس کے لئے سازگار نہیں ہے۔ سری لنکا کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ سارک کانفرنس، چارٹر کے نفاذ کے لئے ضروری ہے کہ فیصلے تمام سطحوں پر متفقہ طور پر کئے جائیں اور ایسا کرنا کانفرنس بلانے والے ملک یا سارک کے رکن ممالک کے لئے بھی ضروری ہوتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے عوام کے مفاد اور علاقے میں مثبت تعاون کی کامیابی کے لئے امن اور استحکام بہت ضروری ہے۔ سری لنکا کا کہنا تھا کہ سارک کے بانی رکن اور علاقے میں تعاون کے لئے پرعزم سری لنکا یہ امید کرتا ہے کہ علاقے میں امن و استحکام کے لئے سازگار ماحول فراہم کیا جائے گا جو علاقائی تعاون کے لئے بہت ضروری ہے۔
دوسری طرف ہندوستان کے علاوہ تین دیگر ممالک نے بھی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا تھا جن میں افغانستان، بنگلہ دیش اور بھوٹان شامل ہیں۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سارک کے قوانین میں یہ بات موجود ہے کہ اگر ایک بھی رکن ملک کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کر دے تو سارک کانفرنس ملتوی ہو جائے گی۔
واضح رہے کہ جاری ماہ 18 ستمبر کو جموں و کشمیر کے بارمولا ضلع کے اڑی سیکٹر میں ہندوستانی فوج کی چھاؤنی پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں 18 فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ واقعے کے فورا بعد ہندوستان نے پاکستان پر واقعے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تاہم پاکستان نے ہندوستان کے تمام الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔
پاکستان کا کہنا تھا کہ ہندوستان مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لئے دوسروں پر الزامات عائد کر رہا ہے۔ پاکستان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر علاقے میں امن و استحکام غیر ممکن ہے۔ واقعہ کے بعد سے ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں۔
ہندوستان کا الزام ہے کہ پاکستان سے آئے دہشت گردوں نے اڑی حملہ انجام دیا اور اس نے اس سلسلے میں کچھ ثبوت ہندوستان میں پاکستان کے سفیر عبد الباسط کو فراہم کرائیں ہیں۔ حالیہ کچھ دنوں کے درمیان پاکستان کے سفیر کو دو بار ہندوستان کی وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا تاہم پاکستان کے سفیر نے تمام الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ اڑی حملہ، کشمیریوں پر ہو رہے مظالم کا رد عمل بھی ہو سکتا ہے۔