الوقت - امریکی صدر باراک اوباما نے 11 ستمبر 2001 میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کے اہل خانہ کو سعودی عرب کی حکومت پر مقدمہ چلانے کی اجازت دینے والے بل 'دہشت گردانہ سرگرمیوں کے اسپانسرز کے خلاف انصاف' یا جےاے ایس ٹی اے کو ویٹو کر دیا ہے۔
11 ستمبر 2001 کو نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور واشنگٹن میں پینٹاگون کی عمارت پر حملوں کے لئے طیاروں کو میزائیل کی طرح استعمال کرنے والے 19 حملہ آوروں میں سے 15 کا تعلق سعودی عرب سے تھا جبکہ 2 متحدہ عرب امارات کے تھے۔
امریکی سینٹ نے یہ بل مئی میں منظور کیا تھا جبکہ کانگریس نے اسے نائن الیون حملوں کی 15 ویں برسی سے ٹھیک پہلے منظور کیا تھا۔
اوباما نے یہ بل ایسی صورت میں ویٹو کیا ہے کہ جب ریپبلکن رہنماؤں کو یقین ہے کہ ان کے پاس اس ویٹو کو پلٹنے کے لئے کافی حمایت ہے۔
اس سے پہلے سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے اوباما انتظامیہ کو دھمکی دی تھی کہ اگر اس بل کو ویٹو نہیں کیا گیا تو ریاض، امریکا سے سرمایہ کاری میں لگائے جانے والے تمام پیسوں کو واپس نکال لے گا۔
اوباما نے اس بل کو ویٹو کرتے ہوئے کہا کہ وہ حملے کے شکار افراد کے اہل خانہ سے ہمدردی رکھتے ہیں لیکن یہ قانون امریکا کے 'قومی مفادات کے لئے نقصان دہ' ہے۔
اگر یہ بل قانون بن جاتا تو اس سے متاثرین افراد کے خاندان کو سعودی حکومت پر مقدمہ چلانے کی اجازت مل جاتی اور مجرم قرار دیئے جانے کی صورت میں سعودی حکومت کو اربوں ڈالر کا معاوضہ دینا پڑتا۔
بل کے شریک اسپانسر ڈیموکریٹ سینیٹر چک شومر نے کہا ہے کہ اگر سعودیوں نے کچھ غلط نہیں کیا ہے تو انہیں اس قانون سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے لیکن اگر وہ نائن الیون میں مجرم تھے تو انہیں ذمہ دار قرار دیا جانا چاہئے۔