الوقت - یمن کے عوامی تحریک انصار اللہ کے ترجمان نے ملک پر عائد فضائی پابندی کے لئے بنیادی طور پر امریکا کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔
لبنان کے الميادين ٹی وی چینل کے مطابق، تحریک انصار اللہ کے ترجمان محمد عبد السلام نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اقوام متحدہ یمن کے بارے میں سعودی عرب کی مرضی کے مطابق موقف اپنائے ہوئے ہے، کہا کہ یمن کے وفد کو مسقط سے صنعا واپس لانے کے اقوام متحدہ کے طیارے کو اجازت دئے جانے کی سعودی عرب اس لئے مخالفت کر رہا ہے کیونکہ وہ يمني عوام پر دباؤ ڈال کر ان کا حق سلب کرنا چاہتا ہے۔
انصار اللہ کے ترجمان نے یمن کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے موقف کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یمنی عوام اس بات کو کبھی نہیں قبول کریں گے کہ اس کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق سعودی عرب کو مل جائے۔ اب تک یمن کے سلسلے میں اقوام متحدہ نے ایسا رویہ اختیار کیا ہے جس سے سعودی عرب خوش ہے۔
اقوام متحدہ نے سعودی عرب کی جانب سے یمنی مذاکرات کار وفد کو صنعا واپس آنے سے روکے جانے کے بعد، سعودی عرب کی چاپلوسی کرتے ہوئے کہا کہ اس وفد کو اس شرط پر صنعا واپس بھیجا جائے گا جب وہ اپنی تمام ذمہ داریوں سے استعفی دے دے۔
واضح رہے کہ جب کویت مذاکرات بند گلی میں پہنچے، اس وقت سے سعودی عرب یمنی مذاکرات کار ٹیم کو یمن میں داخل نہیں ہونے دے رہا ہے۔ اس سے پہلے سعودی عرب نے اس طیارے کو مار گرانے کی دھمکی دی تھی جس سے یمنی مذاکرات کار وطن لوٹنا چاہتے تھے۔