الوقت - شام میں امریکا کی سربراہی والے اتحاد کے شامی فوج کی پوزشن پر حملے کے بعد روس نے کہا ہے کہ اب اس بات میں کوئی شک نہیں رہ گیا ہے کہ امریکا داعش کی حمایت کر رہا ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ ہم اس خوفناک نتیجہ پر پہنچ رہے ہیں کہ وائٹ ہاؤس، داعش کی حمایت کر رہا ہے۔ اب اس بارے میں کوئی شک نہیں رہ جاتا۔
شام کی جنرل کمان نے بھی اس واقعہ کو شامی فوج پر کھلی اور سنگین جارحیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ اس بات کا ٹھوس ثبوت ہے کہ امریکا کی قیادت والا اتحاد داعش کی حمایت کرتا ہے۔
روس کی فوج نے امریکی اتحاد کے حملے کے بعد کہا کہ اس اتحاد کے حملے کے بعد، داعش کے دہشت گردوں نے حملہ شروع کیا، اگر یہ حملہ مقاصد کو ہماہنگ کرنے میں غلطی کی وجہ سے تھا تو یہ بھی امریکا کے انکار کا براہ راست نتیجہ ہے کہ اس نے شام میں داعش کے خلاف جنگ میں روس کے ساتھ ہماہنگی سے انکار کر دیا ہے۔
اس حملے کے بعد روس نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ اقوام متحدہ میں روس کے سفیر نے کہا کہ یہ فضائی حملہ غلطی کا نتیجہ نہیں لگتا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کا اس خاص وقت میں ہوائی حملہ کرنا بہت زیادہ مشکوک ہے۔ یہ کوئی اتفاقی واقعہ نہیں ہے کیونکہ یہ واقعہ روس - امریکا کے درمیان معاہدے کے پوری طرح نافذ ہونے کے دو دن پہلے ہوا ہے۔ "
اجلاس سے مختصر وقت کے لئے اٹھ کر گئے چوركین نے صحافیوں سے کہا کہ 19 ستمبر کو مشترکہ کارکردگی گروہ اپنا کام شروع کرنے والا تھا۔ اگر امریکا کو دیرالزور یا کہیں دوسری جگہ النصرہ یا داعش کے خلاف موثر حملہ کرنا تھا تو اس کو 2 دن مزید انتظار کرنا تھا، ہماری فوج سے ہماہنگی کرنی تھی اور اس بات کا یقین کرنا چاہئے تھا کہ حملے کا نشانہ برے لوگ بن رہے ہیں۔ اس کے بجائے انہوں نے اندھا دھند کارروائی کی۔
واضح رہے شام میں جنگ بندی کا نفاذ 12 ستمبر کو ہوا ہے۔ یہ جنگ بندی جنیوا میں روس- امریکہ کے درمیان ہوئی مفاہمت کا نتیجہ تھا۔ جنگ بندی نافذ ہوتے ہی شامی فوج نے اس کا مکمل طور احترام کیا جبکہ گزشتہ پانچ دنوں میں اس جنگ بندی کی ان دہشت گرد گروہوں نے 199 بار خلاف ورزی کی جنہیں امریکہ دہشت گرد گروہ نہیں مانتا۔ روسی وزارت دفاع کے سینئر افسر لیفٹنٹ جنرل وکٹر پوزنخير نے ہفتہ کو بتایا کہ امریکی حمایت یافتہ گروہوں نے گزشتہ 5 دن میں 199 بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔
اس حملے کے بعد سلامتی کونسل میں امریکی سفیر سمانتھا پاور نے کہا کہ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ امریکہ نے ان حملوں میں غلطی کی ہے تب بھی اس کا ارادہ شامی فوجیوں کو نشانہ بنانا نہیں تھا۔
شامی فوجیوں پر امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے شامی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی حملے کی مذمت کرے اور امریکا کی جانب سے شام کی خودمختاری کے احترام کو یقینی بنائے۔
روس نے کہا ہے کہ اگر شام میں جنگ بندی ناکام ہوتی ہے تو اس کے لئے امریکا ذمہ دار ہوگا۔
ہفتے کو اس سے پہلے روسی صدر ولادمير پوتین نے قرقیزستان کے دارالحکومت بشکیک میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ شام میں تکفیری دہشت گرد جنگ بندی کی آڑ میں منظم ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔