الوقت - یونان میں پہنچنے والے پناہ گزینوں کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے والی فلسطینی صحافیہ امل فاعور5 ماہ تک یونانی حکام کے زیر عتاب رہنے کے بعد ملک چھوڑنے پر مجبور ہو گئیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق امل فاعور نے اپنی زبان و قلم سے یونان پہنچنے والے پناہ گزینوں کے مسائل کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ یونان میں پناہ گزیں کیمپوں میں یونانی حکام کے مظالم کو بے نقاب کرنے کے باعث عالمی شہرت پائی مگر ان کی یہ خدمت یونانی حکومت کو ایک آنکھ نہ بھائی۔ چنانچہ یونانی حکومت نے امل فاعور کو حراست میں لے لیا اور مسلسل 5 ماہ تک ان کی صحافتی سر گرمیوں پر پابندی کے ساتھ ساتھ انہیں گھر پر نظر بند کئے رکھا۔ آخر کار وہ یونان کی سرزمین چھوڑنے پر مجبور ہو گئیں۔
فلسطینی صحافی اور تجزیہ نگار ایمن خالد نے ترکی سے شائع ہونے والے اخبار’’پیام بیداری‘‘ میں ایک مضمون لکھا ہے جس میں امل فاعور کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 26 سالہ فاعور کئی ماہ تک یونانی حکام کے زیر عتاب رہیں۔ آخرکار انہوں نے یونان کی سرزمین ہی چھوڑ دی ہے۔ وہ ایک پناہ گزیں کی حیثیت سے یونان میں قیام پزیر تھیں جہاں انہوں نے یونان پہنچنے والے شامی پناہ گزینوں کے مسائل کو اجاگر کرنے کی کوشش کی مگر یونان کو ان کی یہ خدمات کسی صورت میں قبول نہیں ہوسکی ہیں۔