الوقت – 25 اگست 2016 کو چیچینا کے دارالحکومت گروزنی میں "اہل سنت کون ہیں" عنوان کے تحت ایک کانفرنس منعقد ہوئی۔ اس کانفرنس میں 20 علماء اہل سنت و الجماعت نے شرکت کی اور اس کا مقصد اہل سنت و الجماعت کی جامع تریف پیش کرنا اور تکفیری و سلفی گروہ سے اظہار بیزاری کرنا۔ اس کانفرنس کے اعلامیہ میں جس میں علماء جامعۃ الازہر بڑی تعداد میں موجود تھے، کہا گیا کہ اہل سنت و الجماعت اعتقاد اور کلام میں اشعری اور ماتریدی اور فقہ میں حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی کی پیروی کرتے ہیں اور اہل تصوف ماضی کی امام الجنید (جنید بغدادی) کی اتباع کرتے ہیں۔ اسی طرح اس کانفرس میں تاکید کی ہے کہ وہابیت اور سلفیت امت اسلامیہ میں تفرقہ اور اسلام کی بدنامی کا سبب ہے۔
گرچہ شروعات سے ہی اس واقعے پر کچھ سعودی وہابی علماء کی جانب سے شدید اعتراض کیا گیا اور کچھ سوشل نیٹ پر سرگرم سعودی وہابی گروہوں نے اس کانفرنس اور اس کانفرنس میں شریک علماء کرام کو برے الفاظ سے نوازا اور ان کی شدید مذمت کی۔ حتی کچھ پاکستانی علماء اہل سنت نے مذکورہ کانفرنس کے اعلامیہ کی مخالفت کی تاہم اس کے باوجود یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ واقعہ دنیائےاہل سنت و الجماعت میں اپنے حساب سے بے نظیر ہے اور اس کے متعدد اور مختلف پیغامات ہیں۔
اس کانفرنس کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ اس میں جامعۃ الازہر کے سربراہ احمد الطیب سمیت مصرکے بزرگ علماء اور دانشوروں نے شرکت کی اور اپنے مفید خطاب سے لوگوں کے دلوں کو منور کیا۔ احمد الطیب نے اپنے تاریخی خطاب میں دینی گفتگو میں اصلاح کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے دہشت گرد تکفیریوں سے اہل سنت و الجماعت کی جدائی پر زور دیا۔ ان کے اس خطاب کو جامعۃ الازہر کے سابق سربراہ شیخ شلتوت کے بیان سے مقایسہ کیا جا سکتا ہے جس میں انہوں نے مذہب جعفری کو ایک اسلامی مذہب کی حیثیت سے قبول کرنے پر تاکید کی تھی۔
جہاں پوری دنیا میں پھیلے وہابی علماء اور ان کے حامیوں نے اس کانفرنس پر شدید رد عمل ظاہر کیا تو اس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ عالم اسلام خاص طور پر اہل سنت و الجماعت کے نزدیک بہت ہی اہم واقعہ تھا۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ مصر کے سلفی علماء نے اس کانفرنس میں شرکت کرنے والوں پر الزام عائد کیا کہ ان کو اہل سنت و الجماعت کی صحیح شناخت نہیں ہے۔ ان کا دعوی تھا کہ یہ اعلامیہ مسلمانوں کے درمیان اختلاف اور فرقہ واریت کا سبب بنے گا۔ سعودی عرب کے وہابی علماء نے اس کانفرنس کو سعودی عرب کے خلاف ایران اور روس کی مشترکہ سازش قرار دیا ۔
دوسری جانب اس واقعے کی مصرکے شیعوں نے وسیع استقبال کیا۔ مصر کی ایک مشہور شخصیت عماد قندیل نے اس کانفرنس خاص طور پر اس کانفرنس میں احمد الطیب کے خطاب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس میں اہل سنت و الجماعت کے مشخص ہونے سے سلفیوں اور وہابیوں کا چہرا کھل کر سامنے آ گیا اور دنیا کے تمام لوگوں کی یہ سمجھ میں آ گیا کہ ان انتہا پسند اور دہشت گروہوں کا اسلام اور اہل سنت سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔
بے شک وہابی علماء نے سعودی عرب کی حکومت کی مالی اور سیاسی حمایت سے گزشتہ برسوں کے دوران اپنے منحرف اور انتہا پسند عقائد کو عالم اسلام بلکہ پوری دنیا میں رائج کیا اور بہت سے افراد کو فریب دیا اور ان کو اپنا ہمنوا بنا لیا تاہم تکفیری دہشت گردوں کے وجود میں آنے اور پوری دنیا میں بدامنی پھیلنے سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے لئے خطرے کی گھنٹی بجنے لگی اور انہوں نے متحد ہوکر اس منحرف نظریہ سے مقابلہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور چیچنیا کی اہل سنت و الجماعت کی کانفرنس کو اسی تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔