الوقت - روس نے کہا ہے کہ مغربی ممالک ابھی تک مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں فوجی حملوں کے انجام کو نہیں سمجھ سکے ہیں۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے خبر ایجنسی اتارتاس سے انٹرويو میں کہا کہ مشرق وسطی میں موجودہ کشیدگی مغرب کے فوجی حملوں کا نتیجہ ہے اور اسی وجہ سے ہتھیاروں اور گولہ بارود کے ذخائر کی لوٹ مار ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ روس نے 2013 میں شام پر امریکی حملے کی منصوبہ بندی کو ركواكر، دنیا کو اس کے خطرناک نتائج سے بچا لیا۔ لاوروف نے کہا کہ اس بات میں شک نہیں کہ اگر روس نے شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخائر کو ختم کرنے کے لئے بشار اسد کو تیار کر کے اس ملک پر امریکی حملے کو نہ ركوايا ہوتا تو آج شام میں اس سے زیادہ تباہی ہوئی ہوتی۔" روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس بات کا تصور ہی دہلانے والا ہے کہ اگر امریکی حملہ ہوتا تو موبائل ایئر ڈیفنس نظام، بچے ہوئے روایتی ہتھیار، حتی کیمیائی ہتھیاروں کے ذخائر کن لوگوں کے ہاتھ لگ جاتے۔
دوسری طرف کویتی نیوز ایجنسی کے مطابق، روسی وزیر خارجہ نے کندھے پر رکھ کر فائر ہونے والے کچھ ميزائلوں کے لاپتہ ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لیبیا میں 500 ایگل اور اسٹریلا میزائل لاپتہ ہیں اور کوئی نہیں جانتا کہ مسافر طیارے گرانے کے لئے استعمال ہونے والے یہ مہلک ہتھیار، کن دہشت گرد گروہوں کے ہاتھ لگے ہیں اور یہ مستقبل میں کہاں اور کب استعمال ہو سکتے ہیں۔