الوقت - وال سٹریٹ جنرل نے رپورٹ دی ہے کہ ایران نے امریکا کو دھمکی دی تھی کہ اگر بشار اسد پر حملہ ہوا تو وہ جوہری مذاکرات سے نکل جائے گا۔
اس اخبار کے ایک صحافی نے جلد ہی شائع ہونے والی اپنی کتاب میں ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا کہ تہران نے عمان میں خفیہ جوہری مذاکرات کے زمانے میں واشنگٹن کو جوہری مذاکرات سے نکل جانے کی دھمکی دی تھی۔ جی سالومون نے اپنی نئی کتاب میں دعوی کیا کہ ایران نے 2012 میں عمان میں امریکا کے ساتھ خفیہ مذاکرات کے دوران واشنگٹن کو دھمکی دی تھی کہ اگر شام کے صدر بشار اسد پر حملہ ہوا تو جوہری مذاکرات کی فائل بند سمجھی جائے گی۔
سالومون نے MSNBC ٹی وی چینل سے پیر کو "ایرانی جنگیں" عنوان کے تحت اپنی کتاب کی اشاعت کے موقع پر یہ بات کہی۔ وال سٹریٹ جنرل کے صحافی نے دعوی کیا کہ 2013 میں شام پر حملے کرنے کے بارے میں امریکی صدر نے اپنا فیصلہ اس وقت تبدیل کر دیا تھا جب عمان میں جوہری مذاکرات شروع کرنے کے بارے میں امریکا اور ایران کے درمیان خفیہ مذاکرات ہو رہے تھے۔ واضح رہے کہ 21 اگست 2013 کو مشرقی غوطہ کے علاقے میں کیمیائی حملے کے بعد امریکی حکومت نے بشار اسد کی حکومت پر اس حملے کا الزام عائد کیا اور شام پر فضائی حملے کی دھمکی دی تھی۔ اس کیمیائی حملے میں 300 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ بشار اسد کی حکومت پر امریکا کا یہ الزام ایسی صورت حال میں تھا تھا کہ روس نے ایسے ثبوت پیش کئے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ شام کی حکومت کے مخالفین نے فوج کی پیشرفت کو روکنے کے لئے کیمیکل بموں سے حملہ کیا تھا۔