الوقت - موجودہ وقت میں ترک حکومت نیٹو کے ساتھ پھر سے اپنے تعلقات بحال کرنے کی کوشش میں ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ترک حکومت ایران اور روس کے ساتھ تعلقات کے نئے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔ روس کے سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ ماسکو، داعش کے دہشت گردوں کے خلاف فوجی کاروائی کے لئے شہید نوژہ ہمدان چھاونی کے استعمال کے لئے تہران سے موافقت کر چکا ہے اور اس فوجی چھاونی سے داعش کے خلاف ہوائی کاروائی کی جائے گی۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ حلب کی آزادی کی مہم فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ دونوں فریق کی جانب سے اس چھاونی کے استعمال پر ہونے والی مفاہمت سے پتا چلتا ہے کہ داعش کا کام تمام کرنے کے لئے ایران اور روس کے درمیان تعاون میں مزید سنجیدگی ہو گئی ہے۔
المصدر نیوز ویب سائٹ نے دوشبنہ کو روس کے جنگی طیاروں کی تصاویر جاری کی جس میں کہا گیا ہے کہ مغربی ہمدان میں واقع شہید نوژہ چھاونی میں یہ طیارے تعینات ہیں جن کو شام میں داعش کے ٹھکانوں پر حملے کرنے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ ان تصاویر کے جاری ہونے کے کچھ گھنٹے کے بعد روس کے سرکاری حکام نے اعلان کیا کہ ہمدان میں ایران کی فضائیہ کی چھاونی سے روسی جنگی طیاروں نے پروازیں کیں اور حلب، ادلب، اور دیر الزور صوبوں میں داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔ یہ پہلی بار نہیں ہے جب شام میں دہشت گردوں کے خلاف ہوائی حملے کرنے کے لئے نوژہ ہوائی چھاونی کا استعمال روس کے جنگی طیاروں نے کیا تاہم اس بار اس فوجی چھاونی کے استعمال کے موضوع نے حساسیت پیدا کی ہے وہ ایک طرف حلب کی جنگی صورتحال اور اسی طرح ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد حالیہ تبدیلیاں ہیں۔
گزشتہ ایک مہینے کے دوران حلب کی جنگ حساس مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔ حالیہ مہینوں میں شام کی فوج نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر روس کے جنگی طیاروں کی مدد سے کاستیلو ہائی وے پر کنٹرول کر لیا اور اس نے مشرقی حلب میں مسلح گروہوں کے زیر کنٹرول علاقوں کا محاصرہ کر لیا ہے۔ اسی طرح مزاحمت کار گروہ گزشتہ سال شمال مغربی حلب کے زیر کنٹرول علاقے نبل اور الزہراء کو دہشت گردوں کے محاصرے سے آزاد کرایا۔ حلب کا علاقہ دونوں فریق کے لئے بہت ہی اسٹراٹیجک اہمیت کا حامل ہے، اسی لئے اس کو جنگوں کی ماں قرار دیا جا رہا ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ شام کی جنگ میں مشرقی حلب میں موجود دہشت گردوں کے محاصرے کو نیا موڑ قرار دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ باغیوں کا کام تمام کرنے کے معنی میں ہوگا۔ یہی سبب ہے کہ شام کے مسائل کے تجزیہ نگار ارون لوند نے ایک ویب سایٹ پر حلب کی تبدیلیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ہے اور یہ یقین ہے کہ باغی گروہ شام کی جنگ میں شکست کھا چکے ہیں۔
مسلح گروہ اور ان کے غیر ملکی حامیوں نے گزشتہ ایک مہینے کے دوران وسیع پیمانے پرسفارتی، فوجی اور میڈیا کی کوشش کرکے جنگ کے حالات بدلنے کی کوشش میں ہیں۔ اس کے باوجود مشرقی حلب میں دہشت گردوں کو امداد نہیں پہنچا سکے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ روس کے جنگی طیارے میدان جنگ میں کود پڑے اور دمشق حکومت کے اتحادیوں نے حلب کی جنگ کو نئے مرحلے میں داخل کرنے کا فیصلہ کر دیا۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے ساتھ جنگ میں ایران اور روس کا تعاون پوری طرح حالات کو تبدیل کر دے گا۔