الوقت - شمالی شام کے رہائشی علاقوں ایک بار پھر امریکہ نے ہوائی حملہ کیا ہے، اس تازہ حملے میں کم از کم 15 عام شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
شامی خبر رساں ذرائع کے مطابق امریکہ کے جنگی طیاروں نے شام پر اپنے حملے جاری رکھتے ہوئے صوبہ حلب میں واقع منبج شہر کے تواضع نامی گاؤں پر شدید بمباری کی ہے۔ لندن میں واقع شامی انسانی حقوق کی تنظیم نے بھی امریکی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے تازہ حملوں میں 15 عام شہریوں کی موت ہوئی ہے جبکہ زخمیوں میں سے کچھ کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے۔
تکفیری دہشت گرد گروہ داعش مخالف نام نہاد امریکی اتحاد کے ترجمان کرسٹوفر گریور نے ایک بیان جاری کیا ہے لیکن اتحاد کے ترجمان نے اپنے بیان میں شہریوں کے مرنے پر افسوس ظاہر کئے بغیر بڑی بے شرمی سے کہا ہے کہ شہریوں کی موت کے باوجود امریکی اتحاد شام میں حملے جاری رکھے گا۔
کرسٹوفر گریور نے عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری بمباری میں عام شہریوں کے مرنے سے ایسا لگتا ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتے منبج کے قریب واقع طوخار نامی گاؤں پر امریکی جنگی طیاروں کے حملے میں 120 عام شہری مارے گئے تھے۔ دوسری طرف دہشت گرد گروہ نصرہ فرنٹ نے حلب کے رہائشی علاقوں میں راکٹ سے حملہ کیا ہے جس میں کم سے کم 11 شامی شہری ہلاک اور 44 زخمی ہوئے ہیں۔
اس درمیان شامی فوج کے جوانوں نے شمالی درعا کے کرک کے علاقے میں جبہۃ النصرہ کے دہشت گردوں پر حملہ کرکے مشین گن سے لیس کئی گاڑیوں کو تباہ کر دیا ہے۔ اس حملے میں کئی دہشت گرد بھی مارے گئے ہیں۔
ایک اور اطلاع کے مطابق درعا علاقے کے ایک دوسرے مقام پر دہشت گرد گروہ فری سیرین آرمی کا ایک دہشت گرد اپنی گاڑی میں ہونے والے مقناطیسی بم دھماکے میں مارا گیا ہے۔