الوقت - ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا نے فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کرنے سے گریز کیا تو یہ اس کی بہت بڑی بھول ہوگی۔
رجب طیب اردوغان نے الجزیرہ ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ممکنہ طور پر ملک کی خفیہ ایجینسی میں پایا جانے والا خلاء فتح اللہ گولن کے اثرو رسوخ بڑھنے کی وجہ سے ہے لیکن حکومت نے ماضی کے تجربات سے سبق لیا ہے جسے وہ بغاوت کی کوششوں کی روک تھام کے لئے استعمال کرے گی۔
اردوغان نے فتح اللہ گولن کی تنظیم کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ترکی کی خفیہ ایجنسی اور عدلیہ کے پاس اس بات کے کافی ثبوت ہیں کہ حالیہ فوجی بغاوت میں اسی تنظیم کا ہاتھ تھا۔
ترکی کے صدر نے کہا کہ بغاوت میں ملوث افراد کی صحیح تعداد ابھی معلوم نہیں ہے لیکن اتنا طے ہے کہ باغیوں کا تعلق گولن کے دہشت گرد گروہ سے تھا۔ اردوغان نے کہا کہ میں نے بغاوت کی اطلاع ملتے ہی عوام سے اپیل کی کہ تمام سڑکوں پر نکل آئیں اور فکر مند نہ ہوں۔
اردوغان نے کہا کہ میں نے نیشنل انٹیليجینس سروس کے سربراہ سے بات کی اور 12 گھنٹے کے اندر صورتحال مکمل کنٹرول میں آ گئی۔ انہوں نے کہا کہ اب تک بغاوت میں شامل 9000 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور فتح اللہ گولن سے ان کے تعلقات کے بارے میں تحقیقات جاری ہے۔