الوقت - ترکی کی فوج کا کہنا ہے کہ فوج کے بڑے حصے کا اس بغاوت میں کوئی کردار نہیں تھا۔
موصولہ خبروں کے مطابق، ترک فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارے اہلکاروں کی کثیر تعداد اپنے عوام، قوم اور پرچم سے محبت کرتے ہیں اور ملک کے غداروں کی جانب سے کی گئی کوشش سے ان کا کوئی واسطہ نہیں ہے۔
فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس مہم میں شریک لوگوں کو سخت سزائیں دی جائیں گی کیونکہ یہ لوگ ترکی کے جمہوری تشخص کی بدنامی اور ذلت کا سبب بنے۔ بیان میں کہا گیا کہ قانون کی بالادستی، جمہوریت اور قوم کے اعلیٰ اقدار اور اس کے عظیم مقاصد پر یقین رکھنے والے فتح سے ہمکنار ہوئے۔ فوج کا کہنا ہے کہ ان کے چیف آف اسٹاف ہلوسی آکر نے گن پوائنٹ پر حکومت کو برطرف کرنے کے کاغذات پر دستخط کرنے سے انکار کردیا۔
بیان میں کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی ایک غیر قانونی تنظیم فیٹو نے چیف آف جنرل اسٹاف کو دھمکاتے ہوئے ایک کاغذ پر دستخط کرنے اور ٹی وی کی براہ راست نشریات میں ایک بیان پڑھنے پر مجبور کرنے کی کوشش کی۔ فوج نے واضح کیا کہ غداروں نے چیف آف جنرل اسٹاف سے یہ درخواست کی جس کو سختی سے مسترد کردیا۔ قابل ذکر ہے کہ فتح اللہ گولن سے منسلک گروہ کو حکومت ترکی 'فتح اللہ دہشت گرد تنظیم' (فیٹو) کا نام دے رہی ہے۔ ۔
واضح رہے کہ ترک فوج کے ایک دستے نے گزشتہ ہفتے حکومت کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے ترکی کے سرکاری و نجی میڈیا اداروں اور اہم عمارتوں پر قبضے کی کوشش کی تھی۔ اس ناکام بغاوت کے دوران 265 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔