الوقت - برطانیہ کے نئے وزیر خارجہ کے طور پر بورس جانسن کی تقرری اخباروں کی سرخیوں میں ہے۔ نئی وزیر اعظم تھریسا مے کی جانب سے وزیر خارجہ کے نام کے اعلان کے ساتھ ہی بورس جانسن لفظ ٹویٹر پر ٹرینڈ کرنے لگا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس سوشل میڈیا پر بحث کا سب سے بڑا موضوع بن گیا۔ لوگ بورس کو وزیر خارجہ بنائے جانے کے فیصلے پر تعجب کا اظہار کر رہے ہیں۔
لوگ تو یہ سوال بھی کر رہے ہیں کہ برطانیہ اپنی خارجہ پالیسی اور ڈپلومیسی میں سنجیدگی کا مظاہرہ کر بھی رہا ہے یا نہیں ؟ یہی نہیں، جیسے ہی وزیر خارجہ کے طور پر بورس جانسن کے نام کا اعلان ہوا، ان کے گھر کے باہر 'Sorry World' لکھا ہوا ایک پوسٹر چسپاں کر دیا گیا۔ اپنی سرگرمیوں اور بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں رہے بورس کو لے کر آخر ہنگامہ کیوں ہے؟ آئیے جاننے کی کوشش کرتے ہیں:
1۔ بورس جانسن کو حکومت میں کام کرنے کا کوئی تجربہ نہیں رہا ہے۔ تاہم وہ مسلسل دو بار لندن کے میئر رہے۔ 52 سالہ جانسن بطور صحافی 'دی ٹائمز' اور 'دی ڈیلی ٹیلی گراف' میں کام کر چکے ہیں۔ جانسن نے بریگزت (برطانیہ کے یورپی یونین سے باہر ہونے) کے حق میں زبردست طریقے سے مہم چلائی تھی۔
2۔ بطور وزیر خارجہ پہلے دن دفتر کے لئے اپنے گھر سے نکلے جانسن کے ساتھ عجیب واقعہ پیش آیا ۔ وہ خود سے باہر نکلے تو وہاں بہت سی کاریں کھڑی تھیں۔ پریس فوٹو گرافر ان کی پہلی جھلک اپنے کیمرے میں اتارنے کے لئے بیتاب تھے۔ وہ کچھ دیر تک ایک کار سے دوسری کار تک بہت دیر تک بھٹکتے رہے لیکن انہیں اپنی کار نہیں دکھائی دے رہی تھی۔ یہ سلسلہ کچھ دیر تک چلا۔ پھر انہیں اپنی کار نظر آئی اور اس میں سوار ہوئے ۔
3۔ بورس جانسن باراک اوباما اور ہلیری کلنٹن کے حوالے سے اپنے قابل اعتراض بیانات کی وجہ سے تنازعات میں رہے ہیں۔ جانسن نے گزشتہ اپریل میں امریکی صدر اوباما کے بارے میں بیان دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اوباما کچھ کچھ کینیائی نژاد ہیں اور برطانیہ سے 'خاندانی' نفرت کرنے والے ہیں۔ ہلیری کلنٹن کے بارے میں جانسن نے کہا تھا کہ وہ کسی پاگل خانے کی 'سیڈیسٹک نرس' کی طرح ہیں۔
4۔ بورس جانسن نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے بکری سے بدفعلی کرنے کے متعلق شعر کہا تھا ۔ تعجب کی بات ہے کہ اس شعر کے لئے بورس کو ایک ہزار پاؤنڈ کا انعام بھی ملا تھا۔ بورس جانسن نے جہاں شام کے صدر بشار اسد کی تعریف کی تو روسی صدر ولادیمیر پوتین کی مذمت کر چکے ہیں۔
5۔ بورس جانسن کے بارے میں وکی لیکس نے سنسنی خیز انکشاف کیا ہے۔ اس تحقیقاتی ویب سائٹ کا دعوی ہے کہ بورس جانسن دو بار غیر اخلاقی مسئلے میں پھنس چکے ہیں۔ غیر خواتین سے تعلقات کے بارے میں جھوٹ بولنے پر جانسن کی 'شیڈو کابینہ کی رکنیت منسوخ بھی ککی چا چکی ہے۔
6۔ جانسن نسل پرستانہ تبصرے کو لے بھی سرخیوں میں رہے ہیں۔ 2006 میں اپنے ایک کالم میں انہوں نے پاپوا نیو گنی کے لوگوں کو 'قاتل' اور 'آدم خور' قرار دیا تھا۔
7۔ 2002 میں برطانیہ کے اس وقت کے وزیر اعظم ٹونی بلیئر کانگو کے دورے پر تھے۔ اس وقت جانسن نے ٹیلی گراف میں شائع ہونے والے اپنے مقالے میں لکھا تھا کہ بے شک اے -47 بندوقیں خاموش ہو جائیں گی اور چاقو گوشت کاٹتے ہوئے رک جائیں گے اور قبائلی لڑکے مسکراتے ہوئے ایک سفید چیف کو برطانوی ٹیكس پيرس کے پیسے سے خریدے گئے بڑے جہاز سے اترتے دیکھیں گے۔