الوقت - منگل کو صیہونی پارلیمان نے فلسطینیوں کے حقوق کے لئے سر گرم این جی اوز کا ناطقہ تنگ کرنے کے لئے ایک متنازع قانونی بل کی منظوری دی ہے۔
نئے قانون کے مطابق ایسی غیر سرکاری تنظیموں کو جو زیادہ تر فنڈ غیر ممالک سےحاصل کرتی ہیں، انہیں فنڈنگ کی تفصیلات واضح کرنی ہوں گی۔ ناقدین کے مطابق اس قانون کا مقصد بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ایسے گروپوں کو نشانہ بنانا ہے جو فلسطینیوں کے حقوق کے لئے کوشاں ہیں۔ طویل بحث کے بعد اس بل کو 48 کے مقابلے میں 57 ووٹوں سے منظور کیا گیا۔ صیہونی حکومت کے سرکاری ریڈیو نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ فلسطیں کی ایسی تنظیمیں جو صیہونی فوج کی جانب سے فلسطینی شہریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو بے نقاب کرتی ہیں، ان کی آمدنی کے ذرائع پر گہری نظر رکھی جائے گی۔ ایسی تنظیموں کو اپنے ذرائع بالخصوص بیرون سے حاصل ہونے والے فنڈز کے بارے میں صیہونی حکومت کو آگاہ کرنا ہوگا۔ ریڈیو رپورٹ کے مطابق این جی اوز کے فنڈز کی جانچ پڑتال اور تنظیموں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے سے متعلق مسودہ قانون کی منظوری کے لئے پارلیمنٹ میں دوسری اور تیسری رائے شماری کی گئی جس کے بعد قانون منظور کرلیا گیا۔ قانون کی منظوری کے بعد کوئی بھی فلسطینی این جی اوز اپنی آمدنی کے ذرائع کے بارے میں صیہونی حکومت کو مطلع کرنے کی پابند ہوگی۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں اور اپوزیشن جماعتوں نے نئے قانون کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ چونکہ اس قانون کی زد میں فلسطینی اور اسرائیلی تنظیمیں یکساں جواب دہ ہوں گی اس لئے یہودی حلقوں نے بھی نئے قانون پر تنقید کی ہے۔