پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک سے کہا کہ وہ کشمیر میں کشیدہ حالات کا نوٹس لیں اور ہندوستان سے اپیل کریں کہ وہ تشدد سے متاثرہ وادی میں عوام کے 'انسانی حقوق کا احترام' کرے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ سکریٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری نے چین، فرانس، روس، برطانیہ اور امریکہ کے نمائندوں کو کشمیر کے حالات کی اطلاع فراہم کی۔ دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اعزاز احمد چودھری نے ہندوستانی سیکورٹی فورسز کی جانب سے عوام کے قتل عام اور ان کے دیگر بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مسئلے پر پاکستان کی شدید تشویش سے آگاہ کیا۔
پاکستان نے کہا ہندوستان سے کشمیر کے عوام کے انسانی حقوق کا احترام کرنے کو کہا جائے۔ خارجہ سکریٹری نے کہا کہ ہندوستان کو ان ہلاکتوں کے ذمہ دار افراد کے خلاف منصفانہ اور شفاف انکوائری کرانی چاہئے۔ چودھری نے بین الاقوامی برادری اور خاص طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان سے اپیل کی کہ وہ 'حالات کی سنگینی پر غور کریں، ہندوستان سے کشمیر کے عوام کے انسانی حقوق کا احترام کرنے اور جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو نافذ کرنے کی اپیل کریں۔
خارجہ سکریٹری نے یہ دعوی کرنے کی ہندوستان کی کوششوں کو بھی مسترد کر دیا کہ کشمیر سے متعلق مسئلہ اس کا 'داخلی مسئلہ ' ہے اور زور دیا کہ 'جموں و کشمیر کا تنازع، اقوام متحدہ کی تجاویز کے نفاذ کا انتظار کر رہا ہے۔ اعزاز احمد چودھری نے کہا کہ دہشت گردی کی آڑ میں معصوم کشمیری عوام کے قتل کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
پاکستان کے خارجہ سکریٹری نے کہا کہ خود ارادیت کے اپنے حق کے لئے کشمیری عوام کے واجب جدوجہد' کا دہشت گردی سے مقایسہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے غیر انسانی اور ظالمانہ قدم جموں و کشمیر کے شجاع عوام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق خود ارادیت کے حق کے ان کے مطالبات سے باز نہیں رکھ سکتے۔
دوسری جانب ہندوستان نے پاکستان سے کہا تھا کہ وہ اس کے داحلی معاملات میں مداخلت نہ کرے ۔
واضح رہے کہ ہندوستان نے پیر کو اس وقت پاکستان سے کہا تھا کہ وہ اس کے داخلی معاملات میں مداخلت نہ کرے جب وزیر اعظم نواز شریف نے بیان جاری کر کشمیر میں ہوئی جھڑپ میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برهاني وانی کی موت پر حیرت کا اظہار کیا تھا۔