الوقت - ہندوستان کے بڑے شہر کولکتہ کی مسجد ٹیپو سلطان کے شاہی امام نے اسلامی مبلغ ذاکر نائیک کے چینل پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہندوستان کے اسلامی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی مشکلیں بڑھتی جا رہی ہیں۔
جمعرات کو عید کے دن ممبئی میں ان کے خلاف مظاہرہ ہوا تھا جس میں ذاکر نائیک کی تقاریر اور ان کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اسی درمیان بنگال کے شاہی امام نے بھی ذاکر نائیک کے چینل پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کولکتہ کی مسجد ٹیپو سلطان کے شاہی امام سید محمد نور الرحمن بركتی نے اسلامی مبلغ ذاکر نائیک کے چینل پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نائیک لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔
کولکتہ کے شاہی امام نے کہا کہ ذاکر نائیک الٹا- پلٹا بولتا ہے۔ وہ اپنے ذاتی فوائد کے لئے ٹی وی چینل پر اسلام کی غلط تشریح کرتا ہے۔
کولکتہ کی ٹیپو سلطان مسجد کے شاہی امام نے ڈھاکہ، بغداد اور مدینہ منورہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ کرنے والے دہشت گرد، اسلام مخالف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان حملوں میں اللہ کے بندے مارے گئے۔ اب ایسی صورت حال بن گئی ہے کہ ہم حقیقی اور نقلی مسلمان میں فرق نہیں کر پا رہے ہیں۔
امام بركتی نے کہا کہ ہمارے مقدس مقامات مکہ و مدینہ منورہ پر کس طرح سے کوئی مسلمان حملہ کرسکتا ہے۔ مسلمان ایسا کبھی بھی نہیں کر سکتا۔ کولکتہ کی مسجد ٹیپو سلطان کے شاہی امام سید محمد نورالرحمن بركتی نے کہا کہ مسلم، ہندو یا عیسائی کسی پر بھی حملہ کرنا ٹھیک نہیں۔ میں اس دہشت گردانہ کارروائیوں کی مذمت کرتا ہوں۔ یہ دہشت گرد اسلام مخالف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے حملوں میں ہو رہا اضافہ، اسلام اور مسلمانوں کے تئیں پوری دنیا کو غلط پیغام دے رہا ہے۔
دوسری جانب ہندوستان کی ریاست مہاراشٹر کی حکومت نے جمعرات کو ذاکر نائیک کے خلاف تحقیقات کی ہدایت جاری کردی۔
بنگلہ دیش کے اخبار ڈیلی اسٹار نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ ڈھاکہ حملے میں ملوث دہشت گرد روہن امتیاز نے گزشتہ سال فیس بک پر ذاکر نائیک کا حوالہ دیا تھا۔ موصولہ رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر کے وزیراعلی دیویندرا فڑنویس نے ممبئی پولیس کمشنر کو ہدایت جاری کی ہے کہ ذاکر نائیک کے خلاف تحقیقات کی جائے اور جلد از جلد رپورٹ پیش کی جائے۔ پولیس کی جانب سے ذاکر نائیک کی ذریعہ آمدنی، جائیدادوں سمیت مہاراشٹر بھر میں ان کی تقاریر نشر کرنے والے آپریٹرز سے بھی تفتیش کی جائے گی۔
دوسری جانب انتہا پسند اسلامی مبلغ ذاکر نائیک نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں ان میڈیا رپورٹس کو مسترد کردیا ہے جن کے مطابق ڈھاکہ کے ایک کیفے پر حملہ کرنے والے حملہ آوروں میں سے ایک ان سے متاثر تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی اپنی تقاریر میں معصوم افراد کے قتل یا دہشت گردی کو قبول کرنے کی بات نہیں کی۔ ذاکر نائیک نے واٹس ایپ ویڈیو میں کہا کہ اگر کوئی شخص مشہور ہو تو اس کا مطلب یہ نہیں کسی فرد کی حرکات کا ذمہ دار اس مشہور شخص کو قرار دیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ میری تقاریر کو سنیں تو آپ کو ان میں کچھ بھی ایسا نہیں ملے گا جس میں دہشت گردی یا معصوم افراد کے قتل کو قبول کرنے کی بات کی گئی ہو۔