الوقت - ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے سعودی عرب کے شہر مدينہ منورہ اور قطیف میں خود کش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب اور کوئی ایسی ریڈ لائن نہیں بچی ہے جسے دہشت گردوں نے عبور نہ کیا ہو۔
جواد ظریف نے سعودی عرب میں دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورت حال کا خاتمہ کرنے کے لئے عالم اسلام کو متحد ہو جانا چاہئے۔
منگل کو ظریف نے اپنے ٹویٹ پیغام میں کہا کہ اب اور کوئی ریڈ لائن نہیں بچی ہے جسے دہشت گردوں نے عبور نہ کیا ہو ۔ اگرسنی اور شیعہ دونوں ہی متحد نہ ہوئے تو دونوں ہی کی اس نذر ہو جائیں گے۔
دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مسلمانوں کے دوسرے مقدس ترین شہر مدینہ منورہ میں مسجد النبی کے پاس اور قطيف میں ایک مسجد کے سامنے ہونے والے خودکش حملوں کی مذمت کی ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے منگل کی صبح، ان حملوں میں متاثرین کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ ایران پہلے بھی کئی بار یہ اعلان کر چکا ہے کہ دہشت گردی ہر طور پر اور دنیا کے ہر علاقے میں مکمل طور سے قابل مذمت ہے اور تمام ممالک کو پوری سنجیدگی کے ساتھ اس کے ذرائع، وجوہات اور عناصر سے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
اسی طرح بہرام قاسمی نے کہا کہ بے لگام دہشت گردی آج کسی قوم یا ملک کے درمیان فرق نہیں کر رہی ہے، تو بین الاقوامی سطح پر یکجہتی کے ساتھ اس کا مقابلہ ہی اس مسئلہ کا واحد حل ہے۔
ادھر حزب اللہ لبنان نے مدینہ منورہ میں مسجد نبی کے پاس اور قطيف میں ایک مسجد کے سامنے ہونے والے خودکش حملوں کی مذمت کی ہے۔
حزب اللہ لبنان نے اس دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قدم سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ دہشت گرد، اسلامی شناخت و مقامات کی توہین کرنا چاہتے ہیں۔
حزب اللہ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی نامی اس خطرناک وبا کے سنجیدہ علاج کی ضرورت ہے جس کے لئے سیاستدانوں اور عوام کے درمیان تعاون ضروری ہے۔
حزب اللہ لبنان کے بیان میں ذکر کیا گیا ہے کہ دہشت گردی کے حامی ممالک کو، جو اب خود بھی اس کی قربانی چڑھ رہے ہیں، اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
قابل ذکر ہے کہ پیر کی شام مغرب کی نماز کے وقت مسجد النبی کے قریب سیکورٹی ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنا کر کئے گئے خود کش حملے میں 4 سیکورٹی اہلکاروں کی موت ہو گئی جبکہ 5 دیگر زخمی ہو گئے۔
اسی وقت سعودی عرب کے شیعہ اکثریتی والے شہر قطيف کی ایک مسجد کے سامنے ایک خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ اس حملے میں کسی نمازی کے جاں بحق یا زخمی ہونے کی کوئی خبر نہیں ہے۔
ابھی تک کسی گروہ نے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن تکفیری دہشت گرد گروہ داعش شک کے گھیرے میں ہے۔