سوال : عالم اسلام میں یوم قدس کی کیا اہمیت ہے؟
جواب : دیکھئے یوم قدس کی اہمیت عالم اسلام کے لئے تو کیا ہے لیکن درد مندان ملت کے لئے بہت زیادہ ہے جن کے سینوں میں مسلمانوں کا، قبلہ اول کا اور فلسطینیوں کا درد بھرا ہوا ہے۔ سارے مسلمانوں کو آپ اس میں شامل نہیں کر سکتے بلکہ کچھ لوگ تو ہیں جو ان کی جڑیں کاٹ رہے ہیں۔ فلسطینیوں پر ظلم کر رہے ہیں۔ لیکن ہر درد مند جو فلسطین کے لئے جان دیتا ہے اس کے لئے یہ دن بہت اہم ہے۔ ایک دن مخصوص کیا گیا تھا تاکہ ہم اس دن بیت المقدس کو یاد کریں۔ جس طرح سے گزشتہ 70 برسوں سے ان پر جو مظالم ہو رہے ہیں ان کے خلاف ہم مظاہرہ کریں اور جلوشوں میں شرکت کریں۔ یہ دن داعش اور نصرہ فرنٹ کا نہیں جو ظالموں کی مدد کر رہے ہیں، یہ ان کا دن ہے جن کے دل فلسطینیوں کے لئے دھڑکتے ہیں۔ یوم قدس کی اہمیت کو اسرائیلی بھی خوب سمجھتے ہیں کیونکہ جب تک یوم قدس منانے کی کال نہيں دی گئی تھی امام خمینی کی جانب سے، تب تک کسی کو پتا نہیں تھا کہ فلسطین میں کیا ہو رہا ہے، سب یہی سمجھتے تھے کہ اسرائیل اور عربوں میں جنگ ہو رہی کسی کو یہ بھی پتا نہیں تھا کہ ہمارے قبلہ اول پر غاصبانہ قبضہ کر لیا گیا ہے۔ اب ماشاء اللہ دنیا کے 150 ممالک کے عوام نماز جمعہ کے بعد لوگ فلسطینیوں کی حمایت اور قبلہ اول کی بازیابی کے لئے نعرے لگاتے ہیں۔ پہلے یہ صرف ایران میں منایا جاتا ہے اور اب تقریبا پوری دنیا میں منایا جاتا ہے۔ اسرائیل کی کوشش ہوتی ہے کہ یوم قدس کی ریلیاں نہ نکلے، یہاں تک کہ اس نے پاکستان میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے یوم قدس میں شریک لوگوں پر حملہ تک کروا دیا۔ یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ جیسے یہ ایران کا معاملہ ہو، بلکہ یہ ایران کا نہیں بلکہ فرزندان توحید اور قبلہ اول کا معاملہ ہے۔
سوال : یوم قدس ، مسئلہ فلسطین کے حل میں کتنا موثر ثابت ہو سکتا ہے؟
جواب : اس کا واحد حل یہی ہے کہ جب تک دنیا کے تمام مسلمان اسرائیل پر دباؤ نہیں ڈالیں گے وہ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئے گا۔ بلکہ اپنی شیطنت کو مزید وسیع کرتا جائے گا۔ اپنی طاقت کو اور بڑھاتا جائے گا۔ جب سے یہ معاملہ ہو رہا ہے اسرائیل کو کئی مسائل میں پسپائی اختیار کرنی پڑی ہے کیونکہ پہلے اس کو عرب- اسرائیل ایشو بنایا گیا تھا۔ امریکا اور اسرائیل کی سازش ہے اس کو عرب اور اسرائیل کے اختلافات سے تعبیر کریں جبکہ یہ عالم اسلام اور اسرائیل کی جنگ ہے۔ جتنی یوم قدس کی آوازیں بڑھتی ہیں اسرائیل کو اتنے ہی زیادہ دباو کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ماشاء اللہ مسلمانوں میں بیداری آئی ہے اور وہ اسرائیل کے لئے خلاف آوازیں اٹھانے لگے ہیں۔
سوال : ہندوستان اور پاکستان میں یوم قدس کی کتنی اہمیت ہے؟
جواب : جی ہندوستان کے تقریبا سبھی بڑے شہروں میں یوم قدس کے جلوس نکالے جاتے ہیں، ریلیاں منقعد ہوتی ہیں۔ جہاں جہاں مسلمانوں آبادی ہے وہاں تقریبا جلوس نکالے جاتے ہیں۔ پاکستان میں بھی یوم قدس کے موقع پر جلوس نکالے جاتے ہیں۔ ہندوستان میں سب سے اچھی بات یہ ہے کہ یہاں کوئی اس کی مخالفت کرنے والا کوئی نہیں لیکن باکستان میں ایک بدبخت گروہ ہے جو اس کی مخالفت کرتا ہے اور اسرائیل کے حوصلے بڑھاتا ہے۔ ہندوستان میں شیعہ سنی، دیوبندی اور بریلوی سب مل کر یوم قدس کے جلوس نکالتے ہیں اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ ان کو پتا ہے کہ ہم کسی مذہب یا دین کے بارے میں بات نہیں کر رہے ہیں بلکہ ہم ان مظلوموں کی بات کر رہے ہیں جن پر برسوں اسرائیل ظلم کر رہا ہے۔
سوال : آج جو حالات ہیں ان میں امام خمینی کے اتحاد اور یوم قدس کی اپیل کی زیادہ ضرورت محسوس نہیں کی جا رہی ہے؟
جواب : مسئلہ فلسطین کو مسلمانوں نے نہیں بلکہ مسلم حکمراں نے بھلایا ہے۔ مسئلہ فلسطین آج بھی مسلمانوں کے دلوں میں آتش کی طرح سلگ رہا ہے۔ کوئی بھی مسلمان ، فلسطین کے مظلوم عوام کو نہیں بھول سکتے۔ ہاں جو مسلمانوں کی شکل میں حکمراں مسلط ہیں عوام پر انہوں نے اس مسئلے کو فراموش کر دیا ہے اور اپنے عوام کو یوم قدس کےجلوس نکالنے کی اجازت نہیں دیتے ۔ آ ج سعودی عرب میں اگر مظاہروں کی اجازت دے دی جائے تو لاکھوں افراد مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں نکلیں گے۔ لیکن امریکی اور اسرائیلی نواز حکمراں اس کی اجازت ہی نہیں دیتے۔ بہرحال مسلمان بیدار ہو رہے ہیں اور آج پوری دنیا یوم قدس کی اہمیت سے آگاہ ہے اور یہ آگاہی روز بروز بڑھتی جائے گی۔