الوقت - ایران کے اسلامی انقلاب نے مسئلہ فلسطین کے بارے میں پوری دنیا پر تقریبا سو سالوں سے چھائی خاموشی کو توڑا اوراسلامی تعلیمات کی بنیاد پر ایک حقیقی نظریہ اختیار کیا اور اس طریقہ سے فلسطینیوں کے غصب شدہ حقوق میں ایک جان ڈال کر صیہونیوں کی سو سال سے تیار کئے جارہے منصوبے پر پانی پھیر دیا ۔امام خمینی ؒ نے رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو عالمی یوم قدس منانے کا اعلان کرکے صیہونیوں کی فلسطینیوں کے خلاف سازشوں کو تہس نہس کردیا ۔اس طرح شہر اللہ کہے جانے والے ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعہ کو ظلم اور بربریت کے خلاف آواز بلند کرنے کی مثال قائم کردی جس کی مثال پوری دنیا میں نہیں مل سکتی۔
اور یہی نہیں بلکہ یہ خاص دن مسلمانوں اور پوری دنیا کے حریت پسند لوگوں اور آزاد خیال رکھنے والوں کے لئے اس غیر قانونی حکومت کے خلاف خلاف اتحاد کا مرکز بنا دیا جس کے دل میں پوری دنیا پر حکومت کرنے کا جنون سوار تھا۔ امام خمینیؒ نے یہ قدم اٹھا کر فلسطینیوں کی مشکلات کو سرکاری فائلوں سے نکال کر عالمی سطح پر پہنچایا دیا اور دنیا کے سامنے پیش کیا۔ اس طرح سے لوگ بیدار ہوئے اور فلسطین کے مظلوموں نے انتفاضہ نامی تحریک چلا کر اپنے لئے انصاف کا مطالبہ کیا اور اسی طرح ایران کے اسلامی انقلاب اسلامی ایران کو مد نظر رکھتے ہوئے لبنان کی اسلامی تحریک نے اپنی زمین سے صیہونیوں کو نکال کر کامیابی کا جھنڈا گاڑ دیا۔
ایران کا اسلامی انقلاب، فلسطینوں کے حقوق اور ان کی آزادی میں ایک اہم کردار ادا کرہا ہے اور یہ چیز اس لئے اور اہم ہوگئی کہ ایران کے اسلامی انقلاب کا وقت وہی تھا جب کیمپ ڈیوڈ سمجھوتا ہوا تھا۔ وہ سمجھوتہ جس پر امریکی دباؤ اور کوشش کی بنیاد پر صیہونیوں کے مفاد میں عرب ممالک کے حکام سے دستخط لئے گئے تھے۔ استعماری طاقتیں سوچ رہی تھی کہ بہت جلد اسلامی ممالک پر اپنی پکڑ مضبوط کرلیں گے اور اس غیر قانونی حکومت کے ساتھ سبھی ملکوں سے تعلقات استوار کر لیں گے اور فلسطین کے مسئلہ کو دبا دیں گے لیکن ایران کی اسلامی تحریک نے ان کی کوششوں پر پانی پھیر دیا اور امام خمینیؒ کے نقش قدم اور ان کے پختہ ارادوں نے صہیونیوں سے مزاحمت کو نیا رنگ دے ديا۔
امام خمینیؒ نے فلسطین کو مکمل طور پر سمجھا اور عوام کو ساتھ لے کر ان سے مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا جس سے صہیونیوں کی مشکلیں بڑھ گئیں۔ ایران کے اسلامی انقلاب نے یہ ثابت کردیا کہ اس تاریخی مسئلے کا واحد حل یہ ہے کہ فلسطینیوں کے حق کو قبول کیا جائے اور ان کے مطالبات کو پورا کیا جائے۔ ادھر فلسطینی عوام نے ایران کے اسلامی انقلاب سے سبق لیتے ہوئے عوام کو جمع کر ایسے بڑے بڑے جلوس نکالے جس میں، بچے، مذہبی رہنما اور تعلیمی شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد غیر مسلح ہونے کے باوجود ڈٹ کر مقابلہ کرتے تھے۔ ایران ہی کی طرح ان افراد نے بھی مسجدوں اور نماز جمعہ کو اپنی تحریک کا مرکز بناکر اس کو کامیاب بنایا۔
اس مضبوط ارادے اور عوام کے میدان میں اتر نے سے حالات بالکل بدل گئے اور انتفاضہ نامی ایک تحریک کا آغاز ہوا جو1989 سے1991 تک جاری رہی اور دوسری تحریک کا آغاز۲۰۰۰ میں ہوا جو انتفاضہ اقصی کے نام سے مشہور ہوئی۔ یہ تحریکیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ فلسطینی عوام صہیونیوں کے ساتھ ہونے والے سمجھوتے اور عرب ممالک کی جانب سے کسی بھی قسم کے تعاون سے مایوس ہو چکے تھے۔ فلسطینی عوام نے دیکھا کہ عرب حکام نے اردن کانفرنس میں پہلی بار مسئلہ فلسطین پر بات چیت کی وہ بھی دوسرے مرحلے میں۔
یہ بات طے ہے کہ عوام پر بھروسہ کئے بغیر انقلاب لانا مشکل ہے اسی وجہ سے فلسطینیوں نے بھی امام خمینیؒ کی روش سے متاثر ہوکر ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ظلم کا مقابلہ کیا ۔امام خمینیؒ کی حمایت نے انہیں سبق دیا کہ اسلام کے ذریعہ کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے اگرچہ بیت المقدس کو آزاد کرانے میں وقت درکار ہے، اسی فکر کو لے کر فلسطینی عوام آگے بڑھے کہ اب ان کے پاس کھونے کو کچھ نہیں ہے۔ امام خمینیؒ کے روش نے فلسطینیوں پر اثر ڈالا جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ فلسطینیوں کے اندر لڑنے کا جذبہ ختم ہوتا جارہا تھا مگر جیسے ہی ان لوگوں نے دیکھا کہ امام خمینیؒ نے سیاسی طرز کو چھوڑ کر سماجی طرز اختیار کیا ہے تو وہ بھی اسی طرز پر چلتے ہوتحریک انتفاضہ کا آغاز کرتے ہیں۔
فلسطین کے صیہونی مخالف عوام جنہیں مسجدوں اور دیگر مذہبی مقامات سے مدد مل رہی تھی ہتھیاروں کے مقابلے پتھر لے کر ڈٹ جاتے تھے اور موت کو گلے لگا کر اپنے آپ کو تحریک انتفاضہ سے منسلک کردیتے تھے ۔ ظلم کی اس جنگ میں جان و مال کا نقصان بہت ہے لیکن انجام بہت اچھا۔
امام خمینیؒ کے ذریعہ ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعہ کو عالمی یوم قدس منانے کے اعلان نے فلسطینی عوام کے لئے راہنما کا کام کیا اور امام خمینیؒ نے یہ پیغام دیا کہ اللہ کے نام میں جو طاقت ہے کسی اور میں نہیں اور اس کے ذریعہ سے پوری دنیا کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ متحد ہوکر ظلم و بربریت کے خلاف نبرد آزما ہو جائیں ۔ میں دنیا کے مسلمانوں کو پیغام دے رہاہوں کی رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو جواس مہینہ کا خاص دن ہے اور فلسطینیوں کے لئے فیصلہ کن عالمی یوم قدس کے طور پر منائیں اور فلسطینی عوام کے حق میں صیہونیوں اور ظالموں کے خلاف آواز بلند کریں اور مسلمانوں کو عالمی اتحاد کا پیغام دیں ۔ صیہونی حکومت کا یہ ہدف ہے کہ اس جنگ کو عرب اور صہیونیوں کے درمیان ذاتی اور قومی اختلاف بتا کر اس کی اہمیت کو ختم کردے لیکن امام خمینیؒ کے عالمی یوم قدس کے اعلان نے صیہیونیوں کے خلاف لڑرہے لوگوں کو حوصلہ دیا ۔
امام خمینیؒ نے یہ پیغام دیا کہ مغربی ممالک کی حمایت چھوڑ کر فلسطین کےلئے متحد ہو جائیں اور ظلم کے خلاف آواز بلند کریں۔