الوقت - ہندوستان کی ریاست اترپردیش کے ضلع شاملی کی تحصیل کیرانہ کا ماحول ایک بار پھر مسموم ہوتے ہوتے بچا جب تمام پابندیوں اور رکاوٹوں کے باوجود آل انڈیا ہندو مہا سبھا کی 6 رکنی ٹیم کیرانہ پہنچ گئی اور اس نے اشتعال انگیزی کرتے ہوئے مقامی ہندوؤں سے گفتگو کی اور انہیں ورغلا نے کی کوشش بھی کی۔ اس ٹیم کو کیرا نہ کی ٹیچر کالونی سے اس وقت حراست میں لے لیا گیا جب اس کے اراکین غیر مسلموں سے اشتعال انگیز باتیں کر رہے تھے۔یہ افراد مقامی افراد کو ورغلا رہے تھے اور انہیں بتا رہے تھے کہ علاقے سے کس طرح ہندوؤں کو نکالا گیا ہے۔ حالانکہ مقامی ہندوؤں نے ان کی بات ردکردی لیکن پولیس نے کوئی خطرہ نہ مول لیتے ہوئے انہیں گرفتار کرلیا۔
ہندو مہا سبھا کی ٹیم کو پولیس حراست میں شاملی بھیجا گیا جہاں سے ایک ایک لاکھ روپئے کے مچلکہ کا پابند کرکے ان کو رہا کردیا گیا۔ بتایا جارہا ہے کہ ہندو مہا سبھا کی الگ الگ راستوں سے ۵ ٹیمیں کیرانہ پہنچنے والی تھیں لیکن ان سب کو راستہ ہی میں روک لیا گیا البتہ ایک ٹیم یہاں پہنچنے میں کامیاب رہی۔
غور طلب ہے کہ بی جے پی کے ایم پی حکم سنگھ نے 346 ہندو خاندانوں کی نقل مکانی کے معاملہ کو ملکی سطح پر اٹھایا تھا جس کی جانچ کے لئے دھرم سنسد، بھارتیہ دھرم سمیتی اور انسانی حقوق کمیشن کی ٹیمیں یہاں کا دورہ کر چکی ہیں۔ بی جے پی کا بھی 9 رکنی وفد دورہ کرکے جا چکا ہے۔ اس کے بعد انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کردی تھی۔ اسی پابندی کی خلاف ورزی کے لئے ہندو مہا سبھا نے 3 دن پہلے کیرانہ میں آنے کا اعلان کیا تھا۔ ممکنہ اشتعال انگیزی کو محسوس کر تے ہوئے پولیس نے زائد انتظامات کر رکھے تھے۔ امن و امان کی خاطر ضلع انتظامیہ نے آج تمام راستوں کی ناکہ بندی کر رکھی تھی اور خاص کر ہریانہ و یوپی کی سرحد کو تو پوری طرح سیل کر رکھا تھا، کہا جارہا ہے کہ 4 ٹیموں کو تو کیرانہ پہنچنے سے پہلے ہی حراست میں لے لیا گیا تھا، آج صبح سے ہی ہریا نہ اور یو پی کے درمیان واقع زبردست ناکہ بندی کر رکھی تھی اور خفیہ پولیس بھی تمام بڑے راستوں پر تعینات تھی، اس کے باوجود بھی علی گڑھ سے آنے والی ہندو مہا سبھ کی ٹیم کیرانہ پہنچ گئی، اطلاع پاکر پولیس محکمہ میں کھلبلی مچ گئی اور آنافانا میں کیرانہ کو چھان مارا، پتہ چلا کہ ٹیم کے اراکین کیرانہ کی ٹیچر کالونی میں برادران وطن کو بھڑکا رہے ہیں، اس ٹیم میں پوجا، شگن پانڈے، جے بیر سنگھ، مدھو شرما وغیرہ شامل تھے، جن کے خلاف دفعہ 151 اور 144 کے تحت کاروائی کی گئی ہے۔ بتا دیں کہ ہندو مہا سبھا کے اعلانیہ کے فوری بعد پولیس ڈائریکٹر جنرل جاوید احمد کی ہدایات پر اس پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔