الوقت - جمعرات کو برطانیہ میں یورپی یونین کی رکنیت سے متعلق ریفرنڈم ہورہا ہے۔
دوسری جانب برطانیہ کے پورپی یونین کا حصہ رہنے یا نہ رہنےپر ہونے والے ریفرنڈم سے 24 گھنٹے قبل رزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنا موقف واضح کیا۔ اخبار فائنانشیل ٹائمز سے بات چیت کرتے ہوئے کیمرون نے کہا کہ کسی کو نہیں علم کہ کیا ہونے جا رہا ہے۔ حالانکہ انہوں نے یہ واضح کیا کہ نتیجہ کچھ بھی ہو وہ وزیر اعظم کے منصب پر فائز رہیں گے۔ کیمرون کے بقول ریفرنڈم کرانے کے اپنے فیصلے پر وہ نادم نہیں ہیں۔ اسی طرح یورپی کمیشن کے صدر جان کلوڈینکر نے کہا کہ اپنے یورپی پڑوسیوں سے منہ پھیرنا اور خود کو دوبارہ تنہا کرنا ان تمام دعوؤں کی خلاف ورزی ہے جن کا عہد یورپی یونین اور برطانیہ نے کر رکھا ہے۔
دوسری جانب فرانس کے صدر نے ایک بار پھر یورپی یونین سے برطانیہ سے باہر نکلنے کے منفی نتائج کی جانب سے خبردار کیا ہے۔
فرانسوا اولاند نے بدھ کی شام برطانیہ میں یورپی یونین میں باقی رہنے یا اس سے باہر نکل جانے کے لئے ہونے والے ریفرنڈم کے بارے میں کہا کہ اگر انگریزوں نے اس یونین سے اپنے ملک کے نکل جانے کے حق میں ووٹ دیا تو پھر برطانیہ، یورپی یونین میں واپس نہیں لوٹ سکے گا اور اسے اس کے منفی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں ہونے والے ریفرنڈم کا نتیجہ جو بھی ہو وہ اگلے ہفتے جرمنی جائیں گے تاکہ اس ملک کی چانسلر انگلا مرکل سے یورپی یونین کی تعمیر نو کے بارے میں بات کر سکیں۔
فرانسوا اولاند نے کہا کہ یورپی کمیشن کے سربراہ جان كلوڈ ينكر کی طرح مرکل بھی چاہتی ہیں کہ برطانیہ، یورپی یونین میں باقی رہے کیونکہ اگر ایسا نہ ہوا تو انگریزوں کے لئے اس کے بڑے سخت نتائج سامنے آئیں گے۔